یوپی: نوئیڈا میں جی ایس ٹی کے ڈپٹی کمشنر سنجے سنگھ کی خودکشی، اہلیہ نے سسٹم کو ٹھہرایا ذمہ دار

تھانہ سیکٹر 113 کے سیکٹر 75 واقع اپیکس اینٹینا سوسائٹی کی 15ویں منزل سے سنجے سنگھ نے چھلانگ لگا دی۔ اہلیہ اپرنا نے کہا کہ کام کے بہت زیادہ دباؤ کی وجہ سے ان کے شوہر کافی پریشان تھے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر / ویڈیو گریب</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر / ویڈیو گریب</p></div>

فائل تصویر / ویڈیو گریب

user

نوئیڈا: اتر پردیش میں نوئیڈا میں جی ایس ٹی محکمہ کے ڈپٹی کمشنر سنجے سنگھ کی خودکشی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ 59 سال کے سنجے سنگھ نے اچانک اپنی ہی سوسائٹی کی 15ویں منزل سے کود کر اپنی جان دے دی۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں سنسنی کا ماحول ہے۔

خودکشی کا یہ معاملہ تھانہ سیکٹر 113 علاقے کے سیکٹر 75 واقع اپیکس اینٹینا سوسائٹی میں پیش آیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سنجے سنگھ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور طویل عرصے سے ڈپریشن کا شکار تھے۔ موقع پر پہنچی پولیس نے ان کی لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔

پولیس کے مطابق پیر کی صبح 11 بجے اطلاع ملی کہ ایپکس اینٹینا سوسائٹی میں سنجے سنگھ نے 15ویں منزل سے کود کر خودکشی کرلی۔ 15ویں منزل میں جہاں سے کودے، وہاں پر ٹیرس گارڈن ہے۔ واقعہ کے وقت گھر پر ان کی اہلیہ موجود تھیں اور دونوں بیٹے گھر سے باہر تھے۔ پولیس نے موقع پر فارینسک ٹیم بلا کر جانچ کی۔ پنچ نامہ بھر کر لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوایا گیا۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد خاندان والوں کو سونپ دیا گیا۔

ادھر سنجے سنگھ کی اہلیہ اپرنا نے اپنے شوہر کی خودکشی واقعہ کے بعد ایک ویڈیو جاری کیا ہے۔ اس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کے شوہر کینسر سے متاثر تھے لیکن آخری اسٹیج پر نہیں تھے۔ انہوں نے اپنے علاوہ سسر سمیت دو دیگر لوگوں کا کینسر کا علاج کرایا تھا۔ اپرنا نے اپنے شوہر کی موت کے لیے کام کے دباؤ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

اپرنا سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ سنجے سنگھ پر کام کا بہت زیادہ دباؤ تھا۔ انہیں ایک اضافی چارج بھی دیا گیا تھا، جس سے وہ اور بھی زیادہ پریشان رہنے لگے تھے۔ اپرنا سنگھ نے صاف طور پر کہا کہ جو بھی تھا اس بیچ کہیں نہ کہیں ان کا ایک دماغی دباؤ تھا۔ شاید اس کو ہمارے محکمہ کے لوگ سمجھ پائیں گے۔ اپرنا نے کہا کہ ہمیں اس سے کوئی ڈر نہیں تھا کہ ان کو کچھ ہونے والا ہے۔ یہ جو چیزیں ہوئیں یہ بالکل بھی عام نہیں تھیں۔ کہیں نہ کہیں وہ آپ کو یہ جو سسٹم ہے، وہ اس سسٹم کے شکار ہوئے ہیں۔ اگر اس بات کا کوئی جواب دینے کو تیار ہے تو مجھ سے بات کر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *