
بھوپال: راجستھان میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک بزرگ امام کو ٹرین میں قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے پر انتہا پسند ہندوؤں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ یہ واقعہ گنگا پور سٹی ریلوے اسٹیشن کے قریب اس وقت پیش آیا جب امام صاحب، جو کہ ایک مدرسے کے عالم ہیں، گجرات کے انکلیشور جا رہے تھے تاکہ اپنے مدرسے کیلئے چندہ اکٹھا کر سکیں۔
عینی شاہدین کے مطابق، جیسے ہی امام صاحب نے ٹرین میں قرآن کی تلاوت شروع کی، ایک شرپسند گروہ نے انہیں ہراساں کرنا شروع کر دیا۔ پہلے ان پر توہین آمیز تبصرے کیے گئے، پھر ایک خاتون نے انہیں پاکستانی کہہ کر اشتعال دلایا، جس کے بعد حملہ آوروں نے انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
حملہ کے نتیجے میں امام صاحب شدید زخمی ہو گئے اور انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ اس واقعہ کے بعد مسلمانوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، اور مقامی افراد نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
یہ افسوس ناک واقعہ اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی ایک اور مثال ہے، خاص طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر حکمرانی ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت اور تشدد کو ظاہر کرتا ہے۔ ماضی میں بھی مسلمانوں پر حملوں، گائے کے گوشت کے نام پر ہجومی تشدد اور مذہبی منافرت کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔
اس حملے کے بعد حکومت اور پولیس پر سخت تنقید کی جا رہی ہے کہ آیا وہ اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے یا ہمیشہ کی طرح خاموشی اختیار کر لی جائے گی۔