علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہندو طلبہ کو ہولی منانے کی اجازت نہ ملنے پر کرنی سینا نے احتجاج کیا اور وزیراعظم مودی کے نام مکتوب سونپا۔ تنظیم نے 10 مارچ کو خود تقریب منعقد کرنے کا اعلان کیا


کرنی سینا / آئی اے این ایس
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں ہندو طلبہ کو ہولی منانے کی اجازت نہ ملنے پر کرنی سینا نے سخت رویہ اپناتے ہوئے احتجاج کیا۔ کرنی سینا کے کارکنوں نے کلکٹریٹ پر مظاہرہ کیا اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس دوران کرنی سینا کے نمائندوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے نام ایک میمورنڈم سونپا، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ہندو طلبہ کو ان کے مذہبی حقوق دیے جائیں۔
کرنی سینا کے صوبائی صدر گیانندر سنگھ چوہان نے کہا کہ اگر اے ایم یو انتظامیہ ہولی منانے کی اجازت نہیں دیتی، تو 10 مارچ کو ’رنگ بھرنی ایکادشی‘ کے موقع پر کرنی سینا کے کارکن خود یونیورسٹی میں جا کر ہندو طلبہ کے ساتھ ہولی کھیلیں گے اور ایک تقریب منعقد کریں گے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہندو اور مسلم طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟
گیانندر سنگھ چوہان نے کہا، ’’ہم اعلان کرتے ہیں کہ اگر اے ایم یو انتظامیہ ہولی منانے کی اجازت نہیں دیتی تو ہم 10 مارچ کو خود وہاں جا کر ہندو طلبہ کے ساتھ ہولی کھیلیں گے اور ہولی ملن تقریب کا انعقاد کریں گے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم مودی نے اے ایم یو کو ’منی انڈیا‘ قرار دیا تھا لیکن وہاں ہولی کھیلنے کی اجازت نہ ملنا بدقسمتی کی بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یونیورسٹی میں دیگر مذاہب کے تہوار منانے کی اجازت دی جاتی ہے تو ہولی کیوں نہیں منائی جا سکتی؟ ابھی تک اے ایم یو انتظامیہ کی طرف سے اس معاملے پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، تاہم یہ تنازعہ طول پکڑتا جا رہا ہے اور امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں اس پر مزید پیش رفت ہو سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔