مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ آئی جی خیبر پختونخوا کے مطابق خودکش دھماکے میں 4 افراد جان بحق ہوئے، جن میں مولانا حامد الحق بھی شامل ہیں۔ خودکش دھماکے کی تحقیقات شروع کردی ہے، جائے وقوع سے فرانزک ٹیموں نے شواہد اکٹھے کرلیے ہیں۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچی جب کہ امدادی ٹیموں اور مقامی افراد نے ملبہ ہٹا کر زخمیوں کو نکالا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا خودکش تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک سینئر پولیس آفیسر نے بتایا کہ دھماکے میں مولانا حامد الحق کو ٹارگٹ کیا گیا۔ مسجد کے ساتھ ملحقہ ایریا میں مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا گیا۔ اکوڑہ خٹک مدرسے میں پولیس کے 23 اہل کار ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ مولانا حامد الحق کو 6 پولیس اہل کار سکیورٹی کے لیے فراہم کیے گئے تھے۔ اکوڑہ خٹک مدرسے کے انٹری گیٹس پر مدرسہ انتظامیہ کی بھی سکیورٹی موجود تھی۔
سینٹرل پولیس آفس کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ اکوڑہ خٹک دھماکا خودکش تھا۔ دھماکے میں مولانا حامد الحق شدید زخمی ہوئے، جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جانبحق ہوگئے۔ حملہ آور مسجد کے ساتھ گیٹ سے داخل ہوا۔ جائے وقوع سے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔