سنبھل کی جامع مسجد کی رنگائی پتائی نہیں ہوگی، ہائی کورٹ نے صرف صفائی کی دی اجازت

ہائی کورٹ نے سنبھل کی جامع مسجد کی رنگائی پتائی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور صرف صفائی کی اجازت دی۔ عدالت نے اے ایس آئی کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا

<div class="paragraphs"><p>سنبھل جامع مسجد / فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>سنبھل جامع مسجد / فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

سنبھل جامع مسجد / فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل کی جامع مسجد میں رنگ و روغن کرانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے اور صرف صفائی کی اجازت دی ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کی رپورٹ کی بنیاد پر سنایا، جس میں کہا گیا تھا کہ مسجد کی موجودہ حالت میں کسی بھی قسم کی رنگائی پوتائی کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ معاملہ اس وقت عدالت میں پہنچا جب مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کر کے رنگائی پتائی کی اجازت طلب کی۔ عدالت نے اس معاملے میں اے ایس آئی سے رپورٹ طلب کی تھی، جس کے بعد تین رکنی کمیٹی نے جامع مسجد کا جائزہ لیا۔ رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا کہ مسجد میں کوئی ایسی ساختی خرابی نہیں ہے، جس کی وجہ سے رنگائی یا مرمت ضروری ہو۔

ہائی کورٹ کی سنگل بینچ، جس میں جسٹس روہت رنجن اگروال شامل تھے، نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مسجد کمیٹی فی الحال صرف صفائی کرا سکتی ہے لیکن کسی بھی طرح کی رنگائی پتائی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے مسجد کمیٹی کو یہ موقع بھی دیا ہے کہ وہ منگل تک اپنی اعتراضات داخل کرے، جس کے بعد اگلی سماعت ہوگی۔

واضح رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے جامع مسجد کے حوالے سے تین رکنی کمیٹی کو سروے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس کمیٹی میں اے ایس آئی کا ایک ماہر، ایک سائنسی ماہر اور ضلع انتظامیہ کا ایک افسر شامل تھا۔ عدالت نے اسی رپورٹ کی بنیاد پر اپنا فیصلہ سنایا اور فی الحال رنگائی پتائی پر روک لگا دی۔ اس فیصلے کے بعد مسجد کمیٹی کو اب اپنی بات عدالت میں رکھنے کے لیے اگلی سماعت کا انتظار کرنا ہوگا۔


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *