امریکہ کو چینی سائنسدانوں پر بھی نہیں رہا اعتبار، امریکی دفاعی شعبہ میں حیران کن کمی واقع

امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی مسابقت، فوجی طاقت کا توازن اور تحقیقی شعبے میں بڑھتا ہوا عدم اعتماد، یہ وہ تمام وجوہات ہیں جس کا اثر امریکہ میں کام کر رہے چینی سائنسدانوں پر ہوا ہے۔

امریکہ اور چین، تصویر آئی اے این ایسامریکہ اور چین، تصویر آئی اے این ایس
امریکہ اور چین، تصویر آئی اے این ایس
user

کبھی امریکی دفاعی شعبے میں اہم کردار ادا کرنے والے چینی سائنسدان اب امریکہ چھوڑ رہے ہیں۔ ایک دور تھا جب امریکہ کے جدید ترین ہتھیاروں سے لے کر ایئرو اسپیس ٹیکنالوجی تک میں چینی سائنسدانوں کی مہارت نے اہم کردار ادا کیا تھا، لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی مسابقت، فوجی طاقت کا توازن اور تحقیقی شعبے میں بڑھتا ہوا عدم اعتماد، یہ وہ تمام وجوہات ہیں جس کا اثر امریکہ میں کام کر رہے چینی سائنسدانوں پر پڑا ہے۔ امریکہ اب ان پر پوری طرح اعتماد کرنے سے بچ رہا ہے، جس کی وجہ سے ان کی تعداد دفاعی صنعت میں مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔ آئیے ذیل میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس کی اہم وجہ کیا ہے اور اس کے امریکہ پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

1. امریکی دفاعی صنعت سے چینی سائنسدان کیوں غائب ہو رہے ہیں؟

اگر ہم ایشین-امریکن انجنیئر آف دی ایئر (اے اے ای او وائی) ایوراڈز پر نظر ڈالیں تو ایک حیران کن رجحان سامنے آتا ہے۔ 2002 میں جب اس ایوارڈ کی شروعات ہوئی تھی، تب زیادہ تر فاتح امریکی محکمہ توانائی (ڈی او ای) کی لیبارٹریز جیسے لاس الاموس نیشنل لیب اور دفاعی شعبے کی بڑی کمپنیوں لاک ہیڈ مارٹن، ریتھیون اور بوئنگ سے وابستہ ہوتے تھے، لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔ حالیہ سالوں میں اس فہرست میں دفاعی شعبے سے وابستہ چینی نژاد سائنسدانوں کی تعداد تقریباً ختم ہو گئی ہے۔ اب جو فاتح سامنے آ رہے ہیں ان میں زیادہ تر کمرشیل ایئر اسپیس، ٹیلی کام، الیکٹرانکس اور آٹوموبائل سیکٹر سے ہیں۔

2. امریکہ کا بدلتا نظریہ، چین کی بڑھتی فوجی طاقت بنی وجہ

یہ تبدیلی ایسے وقت میں ہوا ہے جب چین اپنی فوجی طاقت میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔ ہائپرسونک میزائلوں سے لے کر چھٹی نسل کے فائٹر جیٹس تک، چین مسلسل امریکہ کے مقابلے اپنی دفاعی ٹیکنالوجی کو مضبوط کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کا تعلق امریکہ کے ’چائنا انیشیٹو‘ پالیسی سے ہے، جسے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے 2018 میں شروع کیا تھا۔ اس پالیسی کے تحت کئی چینی سائنسدانوں کو قومی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرات سمجھتے ہوئے شک کے دائرے میں رکھا گیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کئی اعلیٰ محققین نے امریکہ چھوڑ دیا اور چین سے آنے والے طالب علموں کی تعداد بھی کم ہونے لگی۔ حالانکہ 2022 میں جو بائیڈن انتظامیہ نے اس پالیسی کو بند کر دیا، لیکن اس کا اثر ابھی بھی امریکی دفاعی صنعت میں نظر آ رہا ہے۔

3. امریکہ کو بھی ہوگا نقصان!

ایک وقت تھا جب چینی نژاد سائنسدان امریکی دفاعی ٹیکنالوجی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے۔ ایف-22 اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی ترقی ہو، جوہری ہتھیاروں کا پروگرام یا پھر میزائل اور ریمورٹ سینسنگ ٹیکنالوجی۔ ان سب میں چینی سائنسدانوں کا اہم تعاون رہا ہے۔ لیکن اب امریکہ کا نظریہ بدل چکا ہے۔ بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات کی وجہ سے دفاعی شعبے میں ان کا کردار مسلسل کم ہوتا جا رہا ہے۔ حالانکہ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ قدم امریکہ کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کے شعبے میں کمی ہونے کی وجہ سے مستقبل میں اس کی تکنیکی برتری کمزور پڑ سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *