ڈان ہائی اسکول: جدید تعلیمی نظام کا درخشاں ستارہ

حیدرآباد: ڈان ہائی اسکول اپنے منفرد تعلیمی نظام اور جدید تدریسی طریقوں کی بدولت ایک نمایاں تعلیمی ادارہ بن چکا ہے۔ ہر کلاس میں اسمارٹ بورڈ کی سہولت اور ابتدائی سطح سے ہی روبوٹکس کی تعلیم فراہم کرنے والا یہ اسکول جدید اور عصری تعلیمی تقاضوں کو پورا کرنے میں پیش پیش ہے۔

ڈان ہائی اسکول کے بانی، جناب رضی الرحمن، علم کے فروغ کے لیے اپنی زندگی وقف کر چکے تھے۔ وہ نہ صرف اسکولوں میں بلکہ سلم بستیوں، جیلوں اور تعلیمِ بالغاں کے مراکز میں بھی تعلیم عام کرنے کے لیے سرگرم رہے۔ اپنے اس مشن کے لیے انہوں نے ایک پرکشش سرکاری ملازمت کو بھی ترک کر دیا۔ ان کی اسی لگن کی بدولت 1969 میں ملے پلی میں قائم کیا گیا ایک چھوٹا سا تعلیمی ادارہ آج ایک تناور درخت کی صورت اختیار کر چکا ہے، جہاں سے ہزاروں طلبہ تعلیم حاصل کر کے دنیا کے مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ڈان ہائی اسکول میں محض کتابی تعلیم پر زور نہیں دیا جاتا بلکہ طلبہ کی مجموعی شخصیت اور کردار سازی پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ اسکول میں انگریزی تعلیم کے ساتھ ساتھ اردو اور اسلامی علوم کو بھی لازمی حیثیت حاصل ہے۔ اردو یہاں بطور پہلی زبان پڑھائی جاتی ہے، جو اس اسکول کی انفرادیت میں شامل ہے۔

یہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات کو مدعو کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی زندگی کے تجربات اور مہارتوں سے طلبہ کو روشناس کرا سکیں۔ اس فہرست میں سابق ایرانی قونصل جنرل حق بین قمی، حیدرآباد کے معروف تھیٹر آرٹسٹ محمد علی بیگ، آئی اے ایس افسر عامر اللہ خان، آئی آئی ایس افسر شجاعت علی، جے پی مورگن بینک کے وائس پریزیڈنٹ فصیح اللہ حسینی، بین الاقوامی ماہر تعلیم روبیو، اور کئی دیگر شخصیات شامل ہیں۔

ڈان ہائی اسکول نے جدید تعلیم کو فروغ دینے کے لیے نئی نسل کو ابتدائی سطح سے ہی روبوٹکس کی تعلیم دینا شروع کر دی ہے۔ اس حوالے سے اسکول کے طلبہ کو وہ مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں جو عام طور پر انجینئرنگ کی سطح پر حاصل ہوتے ہیں۔ اسکول کے طلبہ نے احمد آباد، گجرات میں منعقدہ قومی روبوٹکس مقابلے میں دوسرا مقام حاصل کر کے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا تھا۔

ڈان ہائی اسکول میں ہر کلاس روم کو اسمارٹ بورڈ اور انٹرایکٹیو بورڈز سے لیس کیا گیا ہے، جو تدریس کو مزید دلچسپ اور مؤثر بناتے ہیں۔ یہ اقدام تلنگانہ کے چند ہی اداروں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ اسکول میں تعلیم کو ایک بوجھ کے بجائے تفریح اور خوشی کا ذریعہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ڈان ہائی اسکول میں تدریسی عملے کی خصوصی تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہاں کے اساتذہ ریاستی بورڈ کے علاوہ برٹش کونسل کے ٹریننگ کورسز سے بھی مستفید ہوتے ہیں۔ اسکول کے فیکلٹی ممبرز میں آئی آئی ٹی ونڈرلا سشین جیسے ماہرین بھی شامل ہیں، جو طلبہ کو جدید علوم میں مہارت فراہم کرتے ہیں۔

ڈان ہائی اسکول کے موجودہ سربراہ، جناب فضل الرحمن خرم، اپنے والد کے تعلیمی مشن کو آگے بڑھانے میں دن رات محنت کر رہے ہیں۔ ان کی قیادت میں اسکول نئی کامیابیوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس سفر میں انہیں اپنے بھائی عتیق الرحمن فیصل اور فرزندان وصی الرحمن، صفی الرحمن، اور توصیف الرحمن کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔

ڈان ہائی اسکول ایک ایسا تعلیمی ادارہ ہے جہاں جدید اور روایتی تعلیم کو یکجا کر کے طلبہ کو ایک روشن مستقبل کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ ادارہ نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ شخصیت سازی اور کردار سازی میں بھی اپنی مثال آپ ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *