رمضان سے قبل سنبھل جامع مسجد کی رنگائی-پتائی، کیا محکمہ آثار قدیمہ اجازت دے گا؟

سنبھل کی جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی نے رمضان کے پیش نظر مسجد کی رنگائی پتائی کی اجازت طلب کی۔ ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور فیصلہ اے ایس آئی کرے گا

<div class="paragraphs"><p>سنبھل جامع مسجد، تصویر <a href="https://x.com/karishma_aziz97">@karishma_aziz97</a></p></div><div class="paragraphs"><p>سنبھل جامع مسجد، تصویر <a href="https://x.com/karishma_aziz97">@karishma_aziz97</a></p></div>
user

سنبھل: یو پی کے ضلع سنبھل میں واقع تاریخی جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی نے رمضان کے پیش نظر مسجد کی رنگائی اور پتائی کے لیے انتظامیہ سے اجازت طلب کی ہے۔ اس سلسلے میں کمیٹی نے پولیس اور انتظامیہ سے گفتگو کی، ساتھ ہی محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کو بھی باضابطہ خط لکھا ہے۔ تاہم، ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) راجندر پینسیا نے واضح کیا کہ یہ ایک متنازعہ ڈھانچہ ہے اور معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، اس لیے کوئی بھی فیصلہ اے ایس آئی ہی لے گا۔

ڈی ایم کے مطابق، ’’مسجد کمیٹی کی طرف سے جو درخواست دی گئی ہے، اسے محکمہ آثار قدیمہ کو بھیج دیا گیا ہے، کیونکہ یہ اے ایس آئی کی ملکیت ہے اور کسی بھی قسم کی تبدیلی یا مرمت کا اختیار صرف انہی کے پاس ہے۔ جب تک اے ایس آئی کی منظوری نہیں آتی، اس وقت تک کسی کو بھی مسجد میں کوئی ترمیم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

دوسری جانب جامع مسجد کے امام کا کہنا ہے کہ ’’یہ ایک قدیم مسجد ہے اور صدیوں سے اس کی رنگائی اور پتائی ہوتی آئی ہے، پہلے کبھی اے ایس آئی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں پڑی اور نہ ہی انہوں نے اس پر اعتراض کیا تھا۔ رمضان کو دیکھتے ہوئے ہم نے انتظامیہ سے اجازت طلب کی تھی۔‘‘

یاد رہے کہ ہندو فریق نے دعویٰ کیا کہ سنبھل کی جامع مسجد کو ایک قدیم مندر کو گرا کر تعمیر کیا گیا تھا۔ ان کے مطابق، مغلیہ دور میں یہاں ایک وسیع ہریہر مندر موجود تھا جسے مسمار کر کے مسجد بنائی گئی۔ ہندو فریق نے اپنے دعوے کی بنیاد مغلیہ دور کی تاریخی کتب اور برطانوی دور کی اے ایس آئی رپورٹوں پر رکھی ہے۔ تاہم، مسلم فریق ان دعوؤں کو مسترد کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مسجد کسی بھی مندر کو گرا کر نہیں بنائی گئی تھی۔

یہ معاملہ پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہے، جبکہ گزشتہ برس مسجد کے سروے کے دوران 24 نومبر 2024 کو ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ علاقے میں توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے واقعات رونما ہوئے، جس کے نتیجے میں کرفیو جیسے حالات پیدا ہو گئے تھے۔ موجودہ وقت میں، اس پرتشدد واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور کئی افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *