رپورٹ کے مطابق، کڑکڑڈومہ کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے اپنے فیصلے میں لکھا، ’’جب تاریخ دہلی فسادات کو دیکھے گی، تو یہ بات ضرور چبھے گی کہ تفتیشی ایجنسی نے جدید سائنسی طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے مناسب تحقیقات نہیں کی۔ پولیس کی ناقص تفتیش نے صرف عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔‘‘
اعداد و شمار کے مطابق دہلی فسادات میں 53 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 40 مسلمان اور 13 ہندو شامل تھے، جبکہ سینکڑوں افراد زخمی اور کروڑوں کی املاک تباہ ہوئی۔ پولیس نے 758 ایف آئی آر درج کیں اور دو ہزار سے زائد گرفتاریاں کیں۔