چیف منسٹر تلنگانہ کی باگ ڈور بابو کے ہاتھوں میں : رکن کونسل کویتا

چندرابابو کو گرودکشنا کے طور پرریونت ریڈی گوداوری کا پانی پیش کررہے ہیں

وزیراعلیٰ تلنگانہ کی باگ ڈور بابو کے ہاتھوں میں

ہلدی کسانوں سے ناانصافی کی صورت میں نظام آباد کلکٹریٹ کے گھیراؤ کا انتباہ

مرکزی حکومت ہلدی بورڈ کو قانونی حیثیت فراہم کرے

رکن کونسل کلواکنٹلہ کویتا کا نطام آباد میں میڈیا سے خطاب

 

نظام آباد22/فروری (اردو لیکس)

رکن تلنگانہ قانون سازکونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے آج نظام آباد کے مشہور ہلدی مارکیٹ یارڈ کا دورہ کیا اور وہاں کے کسانوں سے ملاقات کر کے ان کے مسائل اور ہلدی کی قیمتوں سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔ بعد ازاں انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے تلنگانہ اور اے پی کے وزرائے اعلیٰ کی پرجابھون میں میٹنگ کے بعدبنکاچرلہ پروجیکٹ کے آغاز کا اعلان کیا۔ لیکن یہ اعلان اس وقت آیا جب تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے انہیں مکمل بریفنگ دی۔

 

انہوں نے الزام لگایا کہ آندھرا پردیش گوداوری ندی سے 200 ٹی ایم سی پانی منتقل کرنے کے لیے پروجیکٹ شروع کر رہا ہے، جبکہ تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی کی قیادت کمزور اور غیر مؤثر ہے، اور وہ چندرابابو کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں۔

 

انہوں نے تلنگانہ کے مفادات کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریونت ریڈی واقعی تلنگانہ کے مفاد میں ہوتے تو وہ مرکزی حکومت کو آندھرا پردیش کے منصوبے کے خلاف مکتوب تحریر کرتے اور عدالت میں مقدمہ دائر کرتے۔

 

انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ ان کے دور حکومت میں ایسے منصوبوں کی مخالفت کرتے اور وہ مرکزی حکومت کو خطوط لکھتے اور قانونی چارہ جوئی کرتے تھے۔

 

بی آر ایس قائد نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریونت ریڈی کو چندرابابو کے ساتھ زیادہ ہمدردی ہے اور وہ انہیں فائدہ پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

 

ایم ایل سی کویتا نے مرکزی حکومت پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ اگرچہ گزیٹ میں ہلدی بورڈ کا اعلان کیا گیا ہے لیکن اس کو قانونی حیثیت نہیں دی گئی، جس کی وجہ سے ہلدی کی قیمتیں مسلسل گر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بورڈ کو قانونی تحفظ حاصل ہوتا تو ناقص معیار کی ہلدی کی درآمد پر روک لگائی جا سکتی تھی اور اس سے مقامی کسانوں کو بہتر قیمت ملتی۔

 

انہوں نے الزام لگایا کہ تاجروں نے سِنڈیکیٹ بنا کر جان بوجھ کر ہلدی کی قیمتیں کم کر دی ہیں اور کسانوں کو بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں معیاری ہلدی ہونے کے باوجود کسانوں کو مناسب قیمت نہیں دی جا رہی ہے۔

 

کویتا نے کہا کہ کانگریس حکومت نے انتخابات سے قبل کسانوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ہلدی کے لیے 12 ہزار روپے فی کوئنٹل کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) فراہم کرے گی۔ اگر مارکیٹ میں اس سے کم قیمت رہی تو بونس کے طور پر اضافی رقم ادا کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کو فوری طور پر بونس کا اعلان کرنا چاہیے۔

 

انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر یکم مارچ تک بونس کا اعلان نہیں کیا گیا تو ضلع کلکٹریٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کسانوں کے حق میں کام کرے اور ان کے مسائل حل کرے۔

 

سابق رکن پارلیمان نظام آباد کویتا نے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کی جانب سے ان پر کیے گئے تبصروں کا سخت نوٹس لیا اور جواب دیا کہ حتیٰ کہ سپریم کورٹ نے بھی ریونت ریڈی کو ان کے بیانات پر سرزنش کی ہے، مگر اس کے باوجود وہ غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی، سپریم کورٹ کی سرزنش حاصل کرنے والے پہلے وزیر اعلیٰ ہیں، جو تلنگانہ کے لیے ایک بدقسمتی کی بات ہے۔ کویتا نے واضح کیا کہ وہ اپنی سطح کو کم نہیں کریں گی اور غیر سنجیدہ بیانات نہیں دیں گی، لیکن وہ تلنگانہ کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہمیشہ کھڑی رہیں گی۔

 

بی آر ایس قائد کویتا نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ ہلدی بورڈ کو قانونی حیثیت دلانے اور کم از کم امدادی قیمت کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی۔ انہوں نے ریاستی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر کسانوں کے ساتھ انصاف نہ کیا گیا تو وہ مزید سخت اقدامات کرنے پر مجبور ہوں گی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *