
نئی دہلی: ایک حالیہ خفیہ آپریشن میں حکام نے تربوز میں مصنوعی کیمیکل کے انجیکشن کے ذریعے اس کی مٹھاس اور رنگت بڑھانے کی خطرناک سازش کا پردہ فاش کیا۔ فوڈ ایڈلٹریشن سے منسلک ایک گودام پر کیے گئے چھاپے میں انکشاف ہوا کہ ان تربوزوں میں مضر صحت مادے جیسے “اینٹھروسن” اور دیگر مصنوعی رنگوں کا استعمال کیا جا رہا تھا۔
ویڈیو میں چونکا دینے والے انکشافات
چھاپے کی ویڈیو میں مزدوروں کو کھلے عام تربوز میں کیمیکل انجیکٹ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک کارکن نے تسلیم کیا کہ وہ ہر تربوز میں تقریباً 10 ملی لیٹر کیمیکل محلول داخل کرتے ہیں، جو پورے پھل میں تیزی سے پھیل جاتا ہے۔
ویڈیو کی اہم جھلکیاں:
🔸 مصنوعی رنگ کا استعمال: ویڈیو میں کارکن تربوز میں مبینہ طور پر “اینٹھروسین” کیمیکل داخل کرتا نظر آ رہا ہے۔
🔸 اضافی مٹھاس: کیمیکل نہ صرف رنگت بڑھاتا ہے بلکہ مٹھاس میں بھی اضافہ کرتا ہے۔
🔸 صحت کے خطرات: جب مزدور سے صحت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔ ویڈیو میں ایک شخص کہتے ہوئے سنائی دیتا ہے، “آپ لوگوں کی صحت سے کھیل رہے ہیں… لوگ بیمار ہو رہے ہیں، ان کا معدہ خراب ہو جاتا ہے، آنتیں متاثر ہوتی ہیں، کیا آپ کو اس کا علم ہے؟”
🔸 کم اجرت، زیادہ خطرہ: مزدور نے بتایا کہ وہ صرف ₹6,000 ماہانہ کماتا ہے، جس سے غربت اور استحصال کے باعث ایسی غیر اخلاقی سرگرمیوں کے فروغ کا خدشہ ظاہر ہوتا ہے۔
🔸 پولیس کی مداخلت: ویڈیو کے آخر میں، اس معاملے کو پولیس کے علم میں لایا گیا اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
چھاپے کے دوران حکام کا بیان:
“آپ لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں! یہ کیمیکل زہر ہیں، آپ کو اس جرم کی سزا بھگتنی پڑے گی!”
تربوز میں ملاوٹ کیسے کی جاتی ہے؟
1️⃣ کیمیکل انجیکشن: سرنج کے ذریعے مصنوعی رنگ اور دیگر کیمیکل براہ راست تربوز میں داخل کیے جاتے ہیں۔
2️⃣ تیزی سے پھیلاؤ: صرف 10 ملی لیٹر کیمیکل چند گھنٹوں میں پورے تربوز کو متاثر کر دیتا ہے۔
3️⃣ دھوکہ دہی: مصنوعی طریقے سے تیار شدہ تربوز زیادہ سرخ اور چمکدار نظر آتے ہیں، جس سے گاہک دھوکہ کھا جاتے ہیں۔
صحت پر پڑنے والے مضر اثرات
مصنوعی رنگوں کا استعمال صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے، جن میں شامل ہیں:
✔ الرجی: جلدی خارش، سوجن اور بعض صورتوں میں شدید الرجک ری ایکشن ہو سکتے ہیں۔
✔ نظامِ ہاضمہ کے مسائل: مصنوعی رنگ معدے کے بیکٹیریا کو متاثر کر کے پیٹ درد، بدہضمی اور اسہال جیسے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
✔ طویل مدتی خطرات: کچھ تحقیقات کے مطابق، مصنوعی رنگ بچوں میں اضطراب اور کینسر جیسے سنگین مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔
ملاوٹ شدہ تربوز کی شناخت کیسے کریں؟
✅ انجیکشن کے نشانات دیکھیں: چھوٹے سوراخ یا داغدار نشانات موجود ہوں تو محتاط رہیں۔
✅ رنگ کی ناہمواری: قدرتی تربوز میں رنگ بتدریج بدلتا ہے، جب کہ ملاوٹ شدہ تربوز میں اچانک اور زیادہ سرخی ہوتی ہے۔
✅ ذائقہ چیک کریں: اگر تربوز غیر معمولی طور پر زیادہ میٹھا یا کسیلا ہو، تو اس میں کیمیکل کی ملاوٹ کا امکان ہو سکتا ہے۔
یہ انکشاف عوام کی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے اور فوڈ سیفٹی قوانین کو مزید سخت کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ لوگ بیماریوں کا شکار ہو کر لاکھوں روپے علاج پر خرچ کر رہے ہیں، صرف ان غیر قانونی ملاوٹ شدہ اشیاء کی وجہ سے۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ معتبر فروخت کنندگان سے ہی پھل خریدیں اور اپنی صحت کی حفاظت کے لیے چوکس رہیں۔