اردو سے صرف انہیں پریشانی ہے جو ہندو-مسلم سیاست کو فروغ دیتے ہیں: اودھیش پرساد

سماجوادی پارٹی کے ایودھیا سے ایم پی اودھیش پرساد نے اُردو کو محبت اور احترام کی زبان قرار دیا اور کہا کہ اس سے صرف وہی لوگ پریشان ہیں جو ہندو-مسلم سیاست کرتے ہیں۔ انہوں نے یوگی کے بیان پر تنقید کی

<div class="paragraphs"><p>اودھیش پرساد / آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>اودھیش پرساد / آئی اے این ایس</p></div>

اودھیش پرساد / آئی اے این ایس

user

ایودھیا: سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے ایودھیا سے رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد نے جمعہ کے روز کہا کہ اردو کسی خاص قوم یا برادری کی زبان نہیں ہے، بلکہ یہ محبت، عزت اور تہذیب کی زبان ہے۔ انہوں نے اُردو کو ملک کی سب سے بہترین زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی زبان ہے جو صدیوں سے مختلف طبقات کے درمیان رابطے کا ذریعہ بنی ہوئی ہے۔

اودھیش پرساد نے کہا کہ سرکاری دفاتر اور عدالتوں میں کئی اہم ریکارڈ اردو میں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت اردو سے صرف انہیں پریشانی ہے جو ہندو-مسلم سیاست کو فروغ دیتے ہیں، ورنہ باقی سب کے لیے یہ عام بول چال کی زبان ہے، جس میں ہندی کے کئی الفاظ بھی شامل ہیں۔ لوگ روزمرہ کی گفتگو اور تقاریر میں بھی اس زبان کا استعمال کرتے ہیں، کیونکہ یہ ایک عام فہم اور مقبول زبان ہے۔

انہوں نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ‘کٹھ ملّا’ والے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ بیان کسی سنت یا سنیاسی کا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا، “اتر پردیش کی تاریخ شاندار رہی ہے، یہاں سے سات وزرائے اعظم منتخب ہو چکے ہیں۔ یہ ریاست ہمیشہ گنگا-جمنی تہذیب کی علامت رہی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ لب و لہجہ ریاست کے وزیر اعلیٰ کے شایان شان نہیں ہے۔ وہ اس وقت ذہنی دباؤ میں ہیں، کیونکہ مہاکمبھ میں بے شمار لوگ اپنی جان گنوا بیٹھے اور اب وہ سوالات کے گھیرے میں ہیں۔ اسی دباؤ کی وجہ سے وہ غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں لیکن ہم ان کی باتوں پر زیادہ توجہ نہیں دے رہے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ اتر پردیش اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپوزیشن، خاص طور پر سماجوادی پارٹی، پر سخت تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایس پی کے رہنما اپنے بچوں کو انگلش میڈیم اسکولوں میں تعلیم دلواتے ہیں لیکن جب حکومت عام عوام کے بچوں کو بہتر تعلیمی سہولیات دینے کی کوشش کرتی ہے، تو یہی لوگ اردو مسلط کرنے کی حمایت کرنے لگتے ہیں۔

یوگی آدتیہ ناتھ نے مزید کہا کہ سماجوادی پارٹی ملک کو ‘کٹھ ملّاپن’ کی طرف لے جانا چاہتی ہے، جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے ریاست کی مقامی بولیوں، جیسے کہ بھوجپوری، اودھی، برج اور بندیل کھنڈی کو اسمبلی کی کارروائی میں شامل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان زبانوں کے تحفظ اور فروغ کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے۔ ان کے مطابق، یہ بولیاں ہندی کی ذیلی زبانیں ہیں اور ان کی ترقی کے لیے حکومت خصوصی اکیڈمیوں کا قیام عمل میں لا رہی ہے تاکہ ان کو مناسب شناخت اور عزت مل سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *