مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے واضح کیا ہے کہ ایران ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن ہر قیمت پر نہیں۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی ہم پر دباؤ ڈالے اور پھر مذاکرات کی دعوت دے۔ ٹرمپ نے سابقہ معاہدوں کو پامال کیا اور کہا کہ ہمیں ان کی شرائط پر چلنا ہوگا۔ ہم نے اپنے وعدوں پر عمل کیا جبکہ صہیونی حکومت خطے میں کھلم کھلا بدمعاشی کررہی ہے۔
پزشکیان نے اسرائیل کی جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی باشعور اور باضمیر شخص غزہ، لبنان اور فلسطین میں اسرائیل کے اقدامات کو قبول نہیں کر سکتا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انسانی حقوق کا پرچار کرنے والے امریکہ اور یورپی ممالک نہ صرف اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں بلکہ اسے بم اور جنگی سازوسامان بھی فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خود امریکہ اور یورپ میں بھی نوجوان اسرائیلی اقدامات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر بیداری بڑھ رہی ہے۔
صدر مسعود پزشکیان نے مسلمانوں کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر پوری مسلم دنیا متحد ہوتی تو استکباری طاقتیں اس قدر ان پر مسلط نہ ہوپاتیں۔ ہمیں آپس میں لڑایا جارہا ہے۔ کسی کو عرب اور کسی کو عجمی کہہ کر ایک دوسرے کے خلاف کردیا گیا ہے۔ دشمن پس پردہ ہمیں نقصان پہنچا رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ مشکلات کا حل ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ہم اپنے راستے پر ثابت قدم رہیں گے اور تمام مسائل پر قابو پالیں گے۔