ایک وہسل بلوور کی طرف سے دائر کی گئی عوامی مفاد کی عرضی کے بعد ممبئی ہائی کورٹ نے رواں ہفتے ان تمام 65 غیر قانونی عمارتوں کو گرانے کا حکم جاری کیا۔ یہ فیصلہ ان خاندانوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جو اپنی زندگی کی ساری جمع پونجی لگا کر ان فلیٹس میں رہائش اختیار کر چکے تھے۔ اب ان کے گھروں پر بلڈوزر چلنے والا ہے اور وہ کسی بھی وقت بے گھر ہو سکتے ہیں۔
جب میڈیا نمائندوں نے ان عمارتوں میں رہنے والے افراد سے بات کی، تو بیشتر افراد شدید اضطراب اور مایوسی کا شکار نظر آئے۔ ان کے ہاتھوں میں فلیٹ کے دستاویزات تو تھے، مگر اب وہ کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔ متاثرہ خاندانوں میں بزرگ، خواتین اور چھوٹے بچے بھی شامل ہیں، جو بے سر و سامانی کی صورتحال سے دوچار ہیں۔