نوح تشدد کیس، 7 مسلمان بشمول 5 بچے الزامات منسوبہ سے بری

نئی دہلی: ہریانہ ضلع کے نوح میں ایک عدالت نے 5 نابالغوں اور 2 افراد کو 2023 کے تشدد کیس میں الزامات منسوبہ سے بری کردیا۔ عدالت نے کہا کہ استغاثہ ملزمین کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

27 جنوری اور 2 فروری کو سنائے گئے دو فیصلوں میں جوینائیل جسٹس بورڈ کی پرنسپال مجسٹریٹ پرینکا جین نے پولیس ملازمین پر حملہ کرنے اور فائرنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کئے گئے 5 نابالغوں کو بری کردیا۔ ایک علحدہ کیس میں جمعیت العلماء ہند ان تمام ملزمین کو قانونی مدد فراہم کی۔

جمعیت نے کہا کہ جئے سنگ پور کے دو افراد محبوب اور محمد مجلس کو بھی الزامات سے بری کردیا گیا ہے۔ جج نے اپنے 27 جنوری کے فیصلہ میں کہا کہ موجودہ کیس میں بچوں کے ملوث ہونے پر شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ لہٰذا اِن بچوں کو الزامات منسوبہ سے بری کیا جاتا ہے۔

مجسٹریٹ نے تحقیقاتی عہدیدار کو ہدایت دی کہ وہ قواعد کے مطابق فارم 7 میں بچوں کے لئے انفرادی دیکھ بھال کا منصوبہ تیار کریں۔ یہ فیصلہ ضلع نوح کے پالدی گاؤں کے ساکن ذاکر حسین کے لڑکے سے تعلق رکھتا ہے جس کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 148، 149، 186، 332، 353، 435، 295A اور دیگر کے علاوہ آرمس ایکٹ کی دفعہ 25-54-59 کے تحت کیس درج کیا گیا تھا۔

اس پر الزام تھا کہ اس نے پولیس ملازمین پر سنگباری کی، حملہ کیا اور موٹر سائیکل کو آگ لگادی۔ اس کے علاوہ پولیس پر فائرنگ بھی کی۔ مجسٹریٹ نے کہا کہ استغاثہ اس کیس کو ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کیونکہ اس نے کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش نہیں کیا جس سے ملزم کے ملوث ہونے کا پتہ چلتا ہو۔ اس کے علاوہ کال کی تفصیلات، کال کا مقام بھی نہیں بتائے گئے ہیں۔صرف ایک اور ملزم کے بیان کی بنیاد پر اسے ماخوذ کیا گیا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *