
نئی دہلی: اترپردیش کے ضلع بریلی میں ایک ہندو خاتون مسلم برادری کے ایک رکن کو اپنے پلاٹ کی فروخت منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئی کیونکہ بعض مقامی عوام نے خریدار کی مذہبی شناخت کے حوالے سے احتجاج کیا۔
کلیرین کی اطلاع کے مطابق بریلی کے بہاری پور کھتریا علاقہ میں ایک بیوہ خاتون جیوتی سیٹھ نے اپنا250 گز کا پلاٹ ایک مسلمان شخص تسلیم کو بیچنے کا فیصلہ کیا اور بیعانہ کی رقم وصول کرلی۔ یہ علاقہ ایک درگاہ کے قریب ہے۔ بعض مقامی ہندوؤں کو پتا چلا کہ خریدار مسلمان ہیں۔ انہوں نے احتجاج کیا اور ایک اور ضلع مجسٹریٹ کے پاس ایک شکایت داخل کی جس کی وجہ سے اس علاقہ میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔
اطلاعات کے مطابق ضلع مجسٹریٹ نے اس معاملہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ جیوتی سیٹ جس نے پراپرٹی کی معاملت منسوخ کردی، کہا کہ اُس نے مجبوری میں اپنا پلاٹ فروخت کیا تھا اور اب معاہدہ منسوخ کردیا ہے۔اُس نے مخالفت کرنے والوں سے کہا کہ وہ ہندو گاہک لے کر آئیں۔ جیوتی سیٹھ نے روزنامہ دینک بھاسکر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری جائیداد ہے اور یہ مجھ پر منحصر ہے کہ میں اسے بیچوں یا نہیں۔ اب میں اسے نہیں بیچوں گی۔
اِن لوگوں کو اسے بیچنا ہوگا اور ہندو گاہک لانا ہوگا۔ ہندو آبادی ہوگی۔ میں دام بھی کم کردوں گی۔ جیوتی سیٹھ اس کالونی میں 43 سال سے رہ رہی ہیں اور ان کے شوہر کے تین سال پہلے دیہانت ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی عوام کے ساتھ ان کا کوئی جھگڑا نہیں ہے۔
مقامی ہندوؤں نے مسلمانوں کے ساتھ جائیداد کی فروخت کی مخالفت کی ہے اور انہوں نے اس فروخت کو ”لینڈجہاد“ اور ”بلیک میلنگ“ قرار دیا ہے۔ انہوں نے نعرے لگائے لینڈ جہاد کی اجازت نہیں دی جائے گی اور بلیک میلنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ایک مقامی شخص انیل منی نے دعویٰ کیا کہ غیرہندو لوگ ہندوؤں کی جائیدادوں پر نظر رکھ رہے ہیں اور ہندو لوگ لالچ کی وجہ سے مستقبل کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں۔ انہوں نے اس فروخت کی مخالفت کرتے ہوئے خریدار کے کلچر کے مختلف ہونے کا تذکرہ کیا۔