لو جہاد کو روکنے نیا قانون بنانے مہارشٹرا حکومت کا فیصلہ

مہاراشٹر حکومت ‘لو جہاد’ کو روکنے کے لیے ایک نیا قانون بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کی قیادت مہاراشٹر کے ڈی جی پی سنجے ورما کریں گے۔ یہ کمیٹی دیگر ریاستوں میں نافذ قوانین اور جبری مذہبی تبدیلیوں کو روکنے کے قانونی امکانات کا جائزہ لے کر حکومت کو اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

 

یہ معاملہ 2022 میں اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب مہاراشٹر کی شردھا واکر نامی لڑکی کو اس کے ساتھی آفتاب پوناوالا نے بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد یہ الزام لگایا گیا کہ ہندو لڑکیوں کو محبت کے نام پر شادی کے بعد زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، جس پر شدید بحث و مباحثہ ہوا تھا۔

 

اب، بھارتیہ جنتا پارٹی کی نئی حکومت نے اس معاملے کی چھان بین اور ممکنہ قانون سازی کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے۔ تاہم، اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے اس اقدام پر اعتراض کیا ہے۔

 

این سی پی (شرد پوار) کی لیڈر سپریا سولے نے کہا کہ حکومت کو ریاست کے حقیقی مسائل پر توجہ دینی چاہیے، جبکہ سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے ابو اعظمی نے الزام لگایا کہ حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور مذہبی کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے۔

 

کانگریس کے ایم ایل اے حسین دلوائی نے کہا کہ ‘لو جہاد’ ایک غلط فہمی کے سوا کچھ نہیں اور بھارتی آئین ہر شہری کو اپنے مذہب کے انتخاب کی آزادی دیتا ہے۔ دوسری طرف، بی جے پی ایم ایل اے منگل لودھا نے حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر اور ملک بھر میں اس طرح کے کئی معاملات سامنے آ چکے ہیں، اس لیے اس پر سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *