بی سی لسٹ میں مسلمانوں کی شمولیت، مرکزقبول نہیں کرے گا: مرکزی وزیر بنڈی سنجے

حیدرآباد: پسماندہ طبقات کے زمرہ میں مسلمانوں کو شامل کرنے سے متعلق حکومت تلنگانہ کے اقدام کو مرکزی حکومت قبول نہیں کرے گی۔ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ بنڈی سنجے نے ہفتہ کے روز یہ بات کہی۔

بنڈی سنجے کے تبصرے اس لئے اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ حکومت تلنگانہ نے حالیہ دنوں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ بی سیز کو42 فیصد تحفظات فراہم کرنے کیلئے اسمبلی میں بل پیش کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے اور بعدازاں اس بل کو منظوری کیلئے مرکز کے پاس روانہ کیا جائے گا۔

ریاستی حکومت کی یہ تجویز،50 فیصد تحفظات کی حد سے تجاوز کرے گی۔ ”ہمارا موقف واضح ہے“ بی سی زمرہ میں 10فیصد مسلمانوں کو شامل کرنے کی تجویز کو مرکزی حکومت قبول نہیں کرے گی۔ ہم، مذہب کی اساس پر تحفظات کے خلاف ہیں۔ یہاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مرکزی وزیر بنڈی سنجے کمار نے یہ بات کہی۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت تلنگانہ، بی سی لسٹ سے مسلمانوں کو خارج کرنے کے بعد بل کی منظوری کیلئے مرکز کو روانہ کرے گی تو بی جے پی کے ریاستی قائدین، اس بل کی منظوری کیلئے مرکز سے مسلسل نمائندگی کریں گے۔ بی سی زمرہ میں مسلمانوں کو شامل کرنے سے پسماندہ طبقات کو نوکریوں، تحفظات، تعلیمی مواقع، بجٹ کے اختصاص اور دیگر زمروں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ مائنا رٹیز اور معاشی طور پر کمزور (ای ڈبلیو ایس) زمرہ کے تحت مسلمان پہلے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ منعقد شدنی ادارہ جات مقامی کے انتخابات میں بی سیز کیلئے مختص نشستوں سے مسلمان کامیاب ہوجائیں گے اور ووٹنگ یکطرفہ رہے گی۔ ادر کاسٹ (اوسیز) بھی مسلمانوں کو بی سی زمرہ میں شامل کرنے کے خلاف ہیں اور اس کا بی سی طبقات پر منفی اثر پڑے گا۔

بنڈی سنجے نے کہا کہ 27 فروری کو ایم ایل سی کی 3نشستوں کیلئے منعقد شدنی انتخابات، اس مسئلہ پر ریفرنڈم ثابت ہوں گے۔ انہوں نے آج انیمی پراپرٹیز(دشمن کی املاک) کے امور پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے عہدیداروں کا اجلاس طلب کیا۔ انہوں نے عہدیداروں کو تلنگانہ میں دشمن پر اپرٹیز کے اکاونٹنگ کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت دی۔ یہ املاک، مرکزی حکومت کی تحویل میں ہیں۔

مارچ کے بعد اس سلسلہ میں گراونڈ سروے اور ریکارڈز کی تنقیح کی جائے گی۔ انہوں نے دشمن کی املاک کے تحفظ کیلئے ممکنہ اقدامات کی بھی ہدایت دی۔ ہندوستان میں املاک چھوڑ کر پاکستان یا چین ہجرت کرچکے یا ان ممالک کی شہریت حاصل کرچکے افراد کی املاک کو دشمن پراپرٹی کہا جاتا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *