
ممبئی: حکومت ِ مہاراشٹرا نے جبری تبدیلی ئ مذہب اور نام نہاد ”لو جہاد“ کیسس کے خلاف مجوزہ قانون کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے ریاستی ڈائرکٹر جنرل پولیس(ڈی جی پی) کی سربراہی میں 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
اس پیشرفت پر اپنے ردعمل میں مہاراشٹرا کے کابینی وزیر منگل پربھات لوڈھا نے اسے دیرینہ مطالبہ قراردیا۔ انہوں نے اس کا خیرمقدم کرتے ہوئے آئی اے این ایس سے کہا کہ یہ سارے ہندو سماج کا مطالبہ تھا۔ مہاراشٹرا اور ملک کے مختلف حصوں میں ایسے واقعات تیزی سے بڑھتے جارہے ہیں۔
میں اس کمیٹی کی تشکیل پر ریاست کے 12 کروڑ عوام کی طرف سے چیف منسٹر دیویندر پھڈنویس کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ممبئی ایسے کیسس کا مرکز رہا ہے۔ لوڈھا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گزشتہ برس صرف شہر ممبئی میں ہی ”لو جہاد“ کے 5 بڑے کیسس دیکھے گئے۔
انہوں نے شردھاوالکر‘ روپالی چندن شیو‘ یششری شنڈے‘ سونم شکلا اور پونم شرساگر کیسس کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص فرقہ کے لوگ دوسرے فرقہ کی لڑکیوں کو دانستہ نشانہ بنارہے ہیں۔ اگر یہ لو جہاد نہیں تو پھر کیا ہے؟ منگل پربھات لوڈھا نے کہا کہ میں نے جب یہ مسئلہ اسمبلی میں اٹھایا تھا تو رکن اسمبلی رئیس شیخ نے میرے خلاف عدالت میں مقدمہ کردیا تھا۔
رئیس شیخ جیسے قائدین لوجہاد میں ملوث افراد کو بچانے کے لئے اپنی سیاسی پوزیشن کا استعمال کرتے ہیں۔ جمعہ کی رات دیر گئے جاری جی آر (گورنمنٹ ریزولیشن) کے مطابق کمیٹی مہاراشٹرا کی موجودہ صورتِ حال کا جائزہ لے گی۔ وہ جبری تبدیلی ئ مذہب (دھرم پریورتن) اور لو جہاد سے جڑی شکایتوں سے نمٹنے کے اقدامات تجویز کرے گی۔
کمیٹی میں بہبودیئ خواتین و اطفال‘ اقلیتی امور‘ قانون و عدلیہ اور داخلہ جیسے محکموں کے سینئر عہدیدار شامل ہوں گے۔ ان محکموں کی نمائندگی ڈپٹی سکریٹریز کریں گے۔ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔ کمیٹی کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ دیگر ریاستوں میں لاگو ایسے ہی قوانین کا جائزہ لے۔