مدھیہ پردیش: سنگرولی میں اب بھی حالات کشیدہ، 4 ضلعوں کے 200 جوان کر رہے گشت، دکانیں کرائی جا رہیں بند

سنگرولی میں 14 فروری کو ’مہان انرجی‘ کمپنی کا ٹرک کوئلہ لے کر جا رہا تھا تبھی بائک پر سوار 2 لوگوں سے ٹکر ہو گئی جس سے دونوں فوت ہو گئے، اس کے بعد مشتعل مقامی لوگوں نے کئی گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>آتش زدگی کی علامتی تصویر/ آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>آتش زدگی کی علامتی تصویر/ آئی اے این ایس</p></div>

آتش زدگی کی علامتی تصویر/آئی اے این ایس

user

مدھیہ پردیش کے سنگرولی واقع بدھورا پولیس چوکی کے تحت امیلیا گھاٹی میں جمعہ (14 فروری) کے روز ہوئے ہنگامہ کے بعد حالات قابو میں ضرور ہے، لیکن کشیدگی برقرار ہے۔ کسی بھی اندیشہ کو دیکھتے ہوئے موقع پر 4 ضلعوں کے تقریباً 200 پولیس اہلکار محاذ سنبھالے ہوئے ہیں۔ پولیس حالات کو معمول پر لانے کے مقصد سے آس پاس کی دکانوں کو بند کرا رہی ہے۔ دیہی عوام کا الزام ہے کہ پولیس نے مہلوکین کے اہل خانہ کو بغیر جانکاری دیے ان کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا تھا۔

دراصل جمعہ کے روز ضلع ہیڈکوارٹر سے 35 کلومیٹر دور امیلیا کے راستہ میں ایک ٹرک نے 2 لوگوں کو ٹکر مار دی تھی۔ امیلیا کوئلہ کان سے آ رہے لوڈیڈ ٹرک کی زد میں آنے سے بائک پر سوار 2 نوجوانوں کی موت ہو گئی تھی، جس کے بعد وہاں جمع مشتعل افراد نے ’مہان انرجی‘ کمپنی کی اس ٹرک کے علاوہ کمپنی کی کچھ دیگر گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا تھا۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 5 بسوں اور 3 ٹرکوں کو مقامی عوام نے آگ کے حوالے کر دیا تھا۔

اس حادثہ کی جانکاری ملتے ہی پولیس اور انتظامیہ کی ٹیمیں امیلیا پہنچ گئی تھیں اور فائر بریگیڈ کی مدد سے آگ پر قابو پایا گیا۔ اس دوران پولیس نے بھیڑ کوکھدیڑ کر حالات پر قابو پانے کی کوشش کی۔ ایک میڈیا رپورٹ میں تو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کچھ پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا کر مقامی لوگوں نے پٹائی بھی کر دی تھی۔ اس دوران تھانہ انچارج سمیت کئی پولیس اہلکاروں کو چوٹ بھی پہنچی۔ جمعہ کی دیر شب تک ہنگامہ والے حالات تھے۔ پولیس نے بمشکل حالات کو قابو میں کیا۔

بہرحال، ہفتہ کے روز علاقہ میں پولیس کی مستعدی بڑھا دی گئی ہے۔ امیلیا گھاٹی میں سنگرولی کے علاوہ سیدھی، ریوا اور ستنا ضلع کی پولیس فورس تعینات ہے۔ جائے حادثہ کو پولیس نے کینٹ میں تبدیل کر دیا ہے۔ ہفتہ کی صبح جب دکانداروں نے اپنی دکانیں کھولیں تو پولیس نے انھیں بند کرا دیا۔ پولیس ہنگامہ کرنے والوں کی شناخت کرنے میں بھی مصروف ہے۔ کارروائی سے متعلق پولیس کی جانب سے فی الحال کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

اس درمیان مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ اڈانی گروپ کی کمپنی ’مہان انرجی‘ کی منمانی سے لوگ بہت پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کمپنی ایسار گروپ کو چلا رہی ہے۔ الزام ہے کہ اب تک کوئلہ کی گاڑیوں سے 50 سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ مقامی لوگ روزگار کے لیے بھی کمپنی مینجمنٹ سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ دیہی عوام کا یہ بھی الزام ہے کہ جمعہ کو کمپنی کی کوئلہ گاڑی سے 2 لوگوں کی موت کے بعد پولیس نے بغیر گھر والوں کو بتائے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ اس سے ناراض لوگ گڑاکھنڈ چوراہا اور امیلیا گھاٹی میں سڑک کو جام کر مظاہرہ کرنے لگے۔ اسی درمیان ’مہان انرجی‘ کی شفٹ بس ملازمین کو لے کر ادھر نکلی۔ اس بس کو دیکھ کر دیہی عوام بسوں کے شیشے کھڑکی توڑنے لگے۔ اس کے بعد کئی بسوں اور ٹرکوں کو نذر آتش کیے جانے کا واقعہ رونما ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *