الیکشن کمیشن کی رپورٹ ’ایٹلس 2024‘ کے مطابق گزشتہ 3 لوک سبھا انتخابات میں نوٹا ووٹوں کی تعداد میں لگاتار گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ 2014 میں نوٹا ووٹوں کا فیصد 1.08 تھا، جو 2024 میں گھٹ کر 0.99 فیصد ہو گیا۔


الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس
ہندوستان میں 2014 اور اس کے بعد ہوئے لوک سبھا انتخابات میں ای وی ایم میں ’نوٹا‘ (درج بالا میں سے کوئی نہیں) کا متبادل ہمیشہ دیا گیا۔ یہ متبادل اکثر موضوع بحث بنا ہے۔ اسی درمیان الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری ایک تازہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 2014 عام انتخاب کے بعد نوٹا کا فیصد سب سے کم 2024 لوک سبھا انتخاب میں رہا۔
الیکشن کمیشن کی رپورٹ ’ایٹلس 2024‘ کے مطابق گزشتہ تین لوک سبھا انتخابات میں نوٹا ووٹوں کی تعداد میں لگاتار گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ 2014 میں نوٹا ووٹوں کا فیصد 1.08 تھا، جو 2024 میں گھٹ کر 0.99 فیصد ہو گیا ہے۔ حالانکہ یہ فیصد کم نظر آتا ہے، لیکن یہ اہم ہو سکتا ہے۔ خاص طور سے ان سیٹوں پر جہاں جیت کا فرق کم تھا، اور جہاں نوٹا ووٹوں نے انتخابی نتائج کو متاثر کیا ہو۔
ریاستوں میں نوٹا ووٹوں کا فیصد الگ الگ رہا ہے، جو مختلف سیاسی سرگرمیوں، ووٹرس کی ترجیحات اور سیاسی شراکت داریوں کی سطح کو ظاہر کرتا ہے۔ بہار میں نوٹا ووٹوں کا فیصد سب سے زیادہ 2.07 فیصد رہا، جبکہ دادر و نگر حویلی اور دمن و دیو میں یہ 2.06 فیصد تھا۔ گجرات میں یہ 1.58 فیصد رہا، جبکہ ناگالینڈ میں نوٹا ووٹوں کا فیصد سب سے کم 0.21 فیصد تھا۔ یہ کچھ ایسا اشارہ دیتا ہے کہ ناگالینڈ کے ووٹرس عام طور پر کسی نہ کسی امیدوار کو پسند کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ نوٹا ووٹوں کے یہ نمبرس مختلف ریاستوں میں انتخابی عمل اور ووٹرس کی شراکت داری کو ظاہر کرتے ہیں۔ 2013 میں سپریم کورٹ کے حکم کو پیش نظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ای وی ایم پر نوٹا بٹن کو آخری متبادل کی شکل میں جوڑا تھا۔ اس سے قبل جو لوگ کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دینا چاہتے تھے، انھیں ’فارم 49 او‘ بھرنا پڑتا تھا، لیکن اس سے ووٹرس کی رازداری پر سوال اٹھتے تھے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے یہ گزارش کی تھی کہ اگر ووٹرس نے اکثریت سے نوٹا متبادل کا انتخاب کیا تو نئے انتخاب کرائے جائیں، لیکن یہ مشورہ قبول نہیں کیا گیا تھا۔