شب برات کیا ہے شرعی تعلیمات، فضائل اور متنازعہ رسومات کا جائزہ   

شب برات اسلامی تقویم کے مطابق شعبان کی 15ویں رات کو منائی جاتی ہے۔ اسے “لیلۃ البراءۃ” (نجات کی رات) یا “لیلۃ المبارکہ” (برکتوں والی رات) بھی کہا جاتا ہے۔

یہ رات مغفرت، رحمت اور تقدیر کے فیصلوں سے منسلک سمجھی جاتی ہے۔ 2025ء میں یہ رات 13 فروری کی شام سے 14 فروری کی صبح تک ہوگی۔ 

متعدد احادیث کے مطابق اللہ تعالیٰ اس رات اپنے بندوں کو گناہوں سے معاف کرتے ہیں، سوائے مشرک، والدین کے نافرمان، شرابی اور کینہ پرور افراد کے۔ 

بعض روایات میں اس رات کو سال بھر کے رزق، عمر اور اعمال کی تجدید سے جوڑا گیا ہے۔ 

نبی کریم ﷺ نے اس رات قبرستان جا کر مردوں کے لیے دعا کی اور طویل سجدے میں مغفرت کی دعا مانگی۔ 

رات کو جاگ کر قرآن پاک کی تلاوت، نوافل اور ذکر الٰہی۔ 

15 شعبان کے دن روزہ رکھنا مستحب ہے، کیونکہ نبی ﷺ شعبان میں کثرت سے روزے رکھتے تھے۔ 

اَعُوذُ بِعَفْوِكَ مِنْ عِقَابِكَ (اے اللہ! میں تیرے عذاب سے تیری بخشش کی پناہ چاہتا ہوں)۔ 

یہ رسومات شیعہ ثقافت سے متاثر ہیں اور اکثر علماء انہیں “بدعت” قرار دیتے ہیں۔ 

مساجد میں مخصوص نوافل (جیسے 100 رکعت) پڑھنا یا حلوہ تقسیم کرنا سنت سے ثابت نہیں۔ 

نبی ﷺ سے صرف ایک بار زیارت ثابت ہے، لہذا ہر سال اسے لازم سمجھنا درست نہیں۔ 

بعض علماء (جیسے دیوبندی مکتبہ فکر) ان روایات کو “ضعیف” مانتے ہیں، جبکہ دیگر (اہل حدیث) مجموعی شواہد کو کافی سمجھتے ہیں۔ 

پاکستان اور بھارت میں رائج رسومات (جیسے پٹاخے) کو “خرافات” قرار دیا گیا ہے۔ 

شب برات کی شرعی حیثیت اپنی جگہ مسلم ہے، لیکن اس رات کو منانے کا طریقہ سنت کے دائرے میں رہ کر ہی قابل قبول ہے۔

مغفرت کے لیے خلوص سے دعا، توبہ اور نفلی عبادات ہی اس رات کی اصل روح ہیں۔ جدید رسومات سے اجتناب کرتے ہوئے، اسے اللہ سے رشتہ مضبوط کرنے کا ذریعہ بنائیں۔ 



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *