بجٹ سیشن کے لئے ایس آئی او تلنگانہ نے تعلیم سے متعلق بجٹ پر سفارشات پیش کئے

بجٹ سیشن کے لئے ایس آئی او تلنگانہ نے تعلیم سے متعلق بجٹ پر سفارشات پیش کئے

بجٹ کا کم از کم 20% تعلیم کے لیے مختص کرنے کا کیا مطالبہ

 

اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن SIO آف انڈیاحلقہ تلنگانہ نے آنے والے ریاستی بجٹ سیشن کے پیش نظر تعلیم اور نوجوانوں کی بہبود پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے نئے مالی سال کے بجٹ کے لئے سفارشات پیش کئے۔ ان سفارشات میں حکومت تلنگانہ کی وجہ طلبہ و نوجوانوں کے اہم مسائل پر مبذول کرائی گئی جس میں تعلیم، روزگار اورنوجوانوں کے دیگر اخلاقی مسائل شامل ہیں۔ان سفارشات میں موجودہ صورتحال کا تجزیہ بھی کیا گیا،

 

اس تجزیہ میں خستہ حال انفراسٹرکچر، اساتذہ کی کمی، اور ڈراپ آؤٹ کی خطرناک شرح کے ساتھ شعبہ تعلیم کے لئے مختص بجٹ کی کمیکونمایاں کیا گیا ہے۔ ASER 2024 رپورٹ کے مطابق کلاس III-V کے صرف 18% طلباء کلاس II کے درجے کا متن پڑھ سکتے ہیں، اور صرف 49% بنیادی حساب کر سکتے ہیں۔ فرسودہ نصاب تعلیم طلبہ کو ملازمت سے مزید منقطع کر دیتا ہے۔تعلیم کی ان کمیوں کو دور کرنے کے لیے ایس آئی او تلنگانہ مطالبہ کرتی ہے کہ ریاستی بجٹ کا کم از کم 20% تعلیم کے لیے مختص کیا جائے۔اسکل ڈیولپمنٹ کے ناکافی پروگراموں اور ذہنی صحت کی ارتقاء کے لئے محدود پروگرامز کی نیز نوجوانوں کی فلاح و بہبودکی پالیسیوں پر عدم توجہ کے نتیجہ میں نوجوان اپنی صلاحیوں کا صحیح نہیں کرپارہے ہیں

 

۔ تلنگانہ میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 16.6% ہے جو کہ قومی اوسط 10.2% سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ان سفارشات میں نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے اسکل ڈیولمپنٹ، ذہنی صحت کے لئے فریم ورک، اور انٹرپرینیورشپ پروگراموں میں اصافی سرمایہ کاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔وبائی مرض کے دوران سامنے آنے والی ڈیجیٹل تقسیم نے سرکاری اسکولوں کے تقریباً 32 فیصد طلباء کو آن لائن تعلیم تک رسائی سے محروم کردیا۔ SIO تلنگانہ

 

ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو وسعت دینے، انٹرنیٹ تک رسائی پر سبسڈی دینے اور ٹیکنالوجی سے چلنے والے لرننگ ماڈیول کو مربوط کرنے کی سفارش کرتی ہے۔2024-25 میں ٹیوشن فیس ری ایمبرسمنٹ (RTF) کے لیے 300 کروڑمختص کرنے کے باوجود،صرف41.86 کروڑخرچہ ہوئے ہیں، جس میں 1.2 لاکھ سے زیادہ درخواستیں زیر التواء ہیں۔ اس وجہ سے بالخصوص اقلتیی طلبہ کے تعلیمی تسلسل میں خلل پڑرہا ہے اور طلبہ ترک تعلیم پر مجبور ہورہے ہیں۔ SIO تلنگانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ وقت کی

 

پابندی کے ساتھ اسکالرشپ کی تقسیم کے عمل کو مضبوط کیا جائے۔مزید برآں، یونیورسٹی میں تدریسی اسامیاں 73% خالی ہیں، جس کی وجہ سے تعلیمی معیار گھٹ رہا ہے۔ SIO تلنگانہ نے اعلیٰ تعلیم کے احیاء کے لیے فوری طور پر مخلوعہ جائیدادوں کو پُر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سرکاری اسکولوں میں انفراسٹرکچر کی کمی ہے، 26% اسکولز میں فرنیچر کی کمی اور صرف 53% کے پاس لڑکیوں کے لیے الگ بیت الخلاء ہیں، یہ مسائل فوری توجہ کے طالب ہیں۔ بنیادی سہولیات کو یقینی بنانے اور صنفی دوستانہ ماحول کو فروغ دینے کے لیے ایک ”انفراسٹرکچر ریوائیول مشن” کی سفارش کی گئی ہے

 

۔ایس آئی او تلنگانہ کے ریاستی صدرمحمد فراز احمد نے کہا کہ ”تعلیم کسی بھی ترقی پسند معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اور ریاست کے بجٹ کا کم از کم 20% تعلیم کے لیے مختص کرنا محض سفارش نہیں بلکہ ایک ضرورت ہے۔ یہ سرمایہ کاری ایک بااختیار، ہنر مند، اور باصلاحیت نسل کے لیے راہ ہموار کرے گی جو تلنگانہ کے مستقبل کے لییمدد گار ثابت ہوگی۔”ان سفارشات کے ذریعے، SIO تلنگانہ پالیسی ساز افراد کے ساتھ تعمیری طور پرگفتگو کررہی ہے، ان سفارشات میں اعداد و شمار پر مبنی، جامع، اور پائیدار بجٹ جس میں تعلیم اور نوجوانوں کی بہبود کو ترجیح دی گئی ہے۔ یہ کتابچہ ایک بااختیار، اور منصفانہ معاشرے کی تیاری کے لییایس آئی اوکے عزم کی عکاسی کرتا ہے

 

۔ایس آئی او تلنگانہ کے ریاستی سکریٹری، محمد حماد الدین نے کہا کہ ”ہمارے مطالبات زمینی حقائق پر مبنی ہیں جن کا سامنا تلنگانہ میں طلباء اور نوجوانوں کو درپیش ہے۔ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ بجٹ میں مختص رقم تعلیم اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کی فوری ضرورتوں کی عکاسی کرے، سبھی کے روشن مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے رسائی، معیار اور مساوات میں فرق کو ختم کرے۔”

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *