ریونت ریڈی کی حکمرانی چینی فون کی مانند ناقص اور ناکارہ : رکن کونسل کویتا

ریونت ریڈی کی حکمرانی چینی فون کی مانند ناقص اور ناکارہ

پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی تک جدوجہد کا عزم

 مردم شماری میں دانستہ طور پر بی سی آبادی کم بتانے کاکانگریس پر الزام

420 جھوٹے وعدوں کے ذریعہ دھوکہ دہی ۔خشک فصلیں دیکھ کر کسان اشکبار

لڑکیوں کو اسکوٹی اور خواتین کو ماہانہ 2500 روپے مالی امداد کے وعدوں کا کیا ہوا

سیاسی مخاصمت کے باعث میڈی گڈہ بیرج کی مرمت سے گریز۔ سنجے کمار کی غداری کے باوجود جگتیال میں بی آر ایس مستحکم

ہم عوام کے حق کے لئے آواز اٹھاتے رہیں گے۔کےکویتا کی پرہجوم پریس کانفرنس

جگتیال 10/ فروری (اردو لیکس)رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کلواکنٹلہ کویتا نے ریاستی کانگریس حکومت اور چیف منسٹر ریونت ریڈی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کی حکمرانی ایک آئی فون کی طرح پائیدار اور کارآمد تھی جبکہ ریونت ریڈی کی حکمرانی محض ایک چینی فون کی طرح ہےجو دیکھنے میں تو خوبصورت نظر آتا ہے مگر فی الواقعی ناکارہ اور بےکار ثابت ہو تاہے۔وہ جگتیال میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں ۔

 

کےکویتا نے ریونت ریڈی پر الزام عائد کیا کہ وہ بی سی طبقات کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے دلکش اور خوش کن وعدے کئے مگر اقتدار پر فائز ہوتے ہی پسماندہ طبقات کومکمل طور پر نظر انداز کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی سی طبقات کی حقیقی تعداد اور آبادی کے اعداد و شمار کو دانستہ طورپر چھپایا جا رہا ہےجوکہ پسماندہ طبقات کے حقوق پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔انہوں نے وزیر پونم پربھاکر کی جانب سے بی سی تنظیموں کے ساتھ اجلاس کو محض ایک تشہیری حربہ قرار دیا اور کہاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کو خود بی سی طبقات کے قائدین سے ملاقات کرنی چاہئے۔

 

کویتا نے پر زور انداز میں کہا کہ جب تک بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات نہیں مل جاتے ۔ ہماری تحریک جاری رہے گی اور بی سی عوام کو ایک اور تلنگانہ تحریک کی طرز پر جدوجہد کے لئے تیار رہنا چاہئے۔کویتا نے مزید کہا کہ 2014 میں کے سی آر نے جامع گھریلو سروے کروایا تھا۔اس وقت پسماندہ طبقات کی آبادی 52 فیصد تھی مگر موجودہ کانگریس حکومت غیر حقیقی اعداد و شمار پیش کر رہی ہےجو نہایت افسوسناک ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر حکومت واقعی پسماندہ طبقات کے ساتھ انصاف کی خواہاں ہے تو پھرپسماندہ طبقات کو مقامی اداروں میں 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کے لئے فوری طور پر بل کیوں پیش نہیں کر رہی ہے۔؟

 

سابق رکن پارلیمان نظام آباد کے کویتا نے کسانوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس حکومت نے 420 وعدوں کے ذریعہ عوام اور کسانوں کو دھوکہ دیا ہےاور اب کسان خشک فصلوں کو دیکھ کر اشکبار ہیں۔ انہوں نے ریونت ریڈی پر انتقامی سیاست کا الزام عائد کیا اورکہا کہ حکومت محض ہٹ دھرمی اور انانیت کی وجہ سے میڈی گڈہ بیرج کی مرمت نہیں کر وارہی ہے جو کہ کسانوں کے ساتھ صریح ناانصافی ہے۔بی آر ایس سربراہ و سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دختر کے کویتانے ریونت ریڈی کو مشورہ دیا کہ وہ سیاسی مخاصمت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کسانوں کے حق میں کالیشورم پروجیکٹ کا پانی جاری کریں تاکہ ریاست کی زرعی برادری کو راحت حاصل ہو سکے۔

 

خواتین کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کویتا نے حکومت کو شدید ہدف تنقید بنایا اور سوال کیا کہ لڑکیوں کو اسکوٹی اور خواتین کو 2500 روپئے ماہانہ دینے کے وعدے کہاں چلے گئے؟ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی کی حکومت نہ صرف وعدہ خلافی کر رہی ہے بلکہ خواتین کی توہین میں بھی پیش پیش ہے۔کویتا نے کہا کہ مستحق افراد کے لئے حکومت نے اب تک مکانات فراہم نہیں کئے۔نئے راشن کارڈس جاری نہیں کئے جا رہے ہیں اور کسانوں کے قرض کی معافی پر بھی مکمل طورپر عمل آوری نہیں ہوئی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ عوام ریونت ریڈی کی ہر دھوکہ دہی کا حساب رکھ رہے ہیں اور وقت آنے پر مناسب جواب دیں گے۔انہوں نے جگتیال کی سیاست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ رکن اسمبلی سنجے کمار نے بی آر ایس سے غداری کی اور کانگریس میں شمولیت اختیار کی مگر اس کے باوجود بی آر ایس کارکنان کے حوصلے اور عزائم بلند ہیں اور وہ میدان عمل میں ڈٹے ہوئے ہیں۔

 

انہوں نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر جگتیال میں ضمنی انتخاب منعقد ہوتا ہے تو کانگریس کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا ۔کلواکنٹلہ کویتا نے واضح کیا کہ بی آر ایس عوام کے حق کے لئے ہمیشہ آواز اٹھاتی رہے گی اور موجودہ حکومت کے ہر ظلم اور ناانصافی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتی رہے گی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *