بیرین سنگھ کے استعفیٰ پر راہل گاندھی کا ردعمل، ’اب ترجیح امن بحالی اور عوام کے زخموں پر مرہم رکھنا ہونی چاہیے‘

راہل گاندھی نے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ نے تقریباً دو سال تک منی پور میں تفریق کو ہوا دی۔ ریاست میں تشدد، جانی نقصان اور ہندوستان کے تصور کی تباہی کے باوجود مودی نے ان کو حمایت دینا جاری رکھا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی (فائل)، تصویر @INCIndia</p></div><div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی (فائل)، تصویر @INCIndia</p></div>

راہل گاندھی (فائل)، تصویر @INCIndia

user

نئی دہلی: منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے اتوار (9 فروری) کو گورنر سے ملاقات کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب پیر (10 فروری) سے منی پور قانون ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے والا تھا اور اپوزیشن ریاستی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاری کر رہی تھی۔

بیرن سنگھ کے استعفے کے بعد کانگریس کے سرکردہ لیڈران نے بھی ردعمل دیا۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس رہنما راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا، ’’بی جے پی کے وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ نے تقریباً دو سال تک منی پور میں تفریق کو ہوا دی۔ ریاست میں تشدد، جانی نقصان اور ہندوستان کے تصور کی تباہی کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں بدستور حمایت دی۔‘‘

راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں آگے لکھا کہ ’’وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ کا استعفیٰ ظاہر کرتا ہے کہ عوام کا بڑھتا ہوا دباؤ، سپریم کورٹ کی جانچ اور کانگریس کی جانب سے لائے گئے عدم اعتماد کی تحریک نے انہیں جوابدہ بنایا لیکن سب سے ضروری ہے ریاست میں امن بحال کرنا اور منی پور کے لوگوں کے زخموں پر مرہم لگانا۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا، ’’وزیر اعظم نریندر مودی کو فوراً منی پور کا دورہ کرنا چاہیے لوگوں کی باتیں سننی چاہیے اور انہیں ریاست میں حالات کو معمول پر لانے کے حوالے سے اپنے منصوبہ کے بارے میں واضح کرنا چاہیے۔‘‘

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے بھی اس معاملے پر سوشل میڈیا پر تبصرہ کیا۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا، ’’کل کانگریس پارٹی منی پور میں وزیر اعلیٰ اور ان کی وزراء کونسل کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لیے پوری طرح تیار تھی، لیکن بدلتے سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ دے دیا۔ کانگریس مئی 2023 کے آغاز سے ہی ان کے استعفے کا مطالبہ کر رہی تھی، جب منی پور میں بدامنی پھوٹ پڑی تھی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’وزیر اعلیٰ کا استعفیٰ تاخیر سے آیا۔ اب منی پور کے عوام ہمارے ’فریکوینٹ فلائر‘ وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کا انتظار کر رہے ہیں، جو اس وقت فرانس اور امریکہ کے لیے روانہ ہو چکے ہیں۔ انہیں گزشتہ 20 ماہ میں نہ تو منی پور جانے کا وقت ملا اور نہ ہی اس کی خواہش ہوئی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *