ایرانی صدر برکس اجلاس میں شرکت کے لئے تہران سے جوہانسبرگ کے لئے روانہ

[]

مہر خبر رساں ایجنسی کے رپورٹر کے مطابق حجۃ الاسلام سید ابراہیم رئیسی 15ویں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا کی سرکاری دعوت پر سربراہی اجلاس کے مقام جوہانسبرگ کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔ نائب صدر محمد مخبر نے انہیں تہران ائیرپورٹ پر الوداع کہا۔

 صدر رئیسی اپنے اس دورے میں “برکس پلس” اجلاس کہ جس میں 70 ممالک کے رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے، شرکت اور خطاب کے علاوہ  مختلف ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات اور گفتگو بھی کریں گے۔

 برازیل، روس، چین اور بھارت سمیت دنیا کی 4 ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقتوں کے اتحاد کے ساتھ برکس گروپ بنانے کا خیال 1990 کی دہائی کے وسط میں امریکی یک قطبی نظام کے عروج کے دوران تشکیل دیا گیا تھا۔ اس گروپ کی تشکیل کی تاریخ 2001 تک جاتی ہے جس میں 4 بانی اراکین کی موجودگی تھی اور آخر کار 16 جون 2009 کو “بریک گروپ” کا باضابطہ طور پر قیام عمل میں آیا اور 21 ستمبر 2010 کو جنوبی افریقہ کو بھی اس گروپ میں شامل کیا گیا اور اس ملک کے شامل ہونے کے بعد اس کا نام “BRIC” سے بدل کر “BRICS” کر دیا گیا۔ 
اس گروپ کی سب سے اہم خصوصیت اقتصادی اور مالیاتی فعالیت کے ساتھ ساتھ اراکین کا عالمی دائرہ کار اور اثر و رسوخ کا حامل ہونا ہے۔ اسی لیے اسے “ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقتوں” کے گروپ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 
فی الوقت، 5 اہم ارکان کے علاوہ، 23 ممالک رسمی طور پر جب کہ 6 ممالک غیر رسمی طور پر اس گروپ میں شامل ہونا چاہتے ہیں، جن میں ایران، انڈونیشیا، سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر، شام، مراکش، بیلاروس، قازقستان، کیوبا، بولیویا، نائیجیریا، ارجنٹائن، وینزویلا، تھائی لینڈ، ویت نام، الجزائر، فلسطین، ایتھوپیا، ہونڈوراس، میکسیکو وغیرہ شامل ہیں کہ انہیں “برکس پلس” کہا جاتا ہے۔ 
“بریک پلس” بنانے کی تجویز سب سے پہلے 2022 میں چین میں ہونے والے اس گروپ کے سربراہی اجلاس میں اس ملک کے صدر کی طرف سے پیش کی گئی تھی تاکہ مکمل رکنیت دینے سے پہلے ممالک کو اس گروپ کے قریب لانے کا طریقہ کار بنایا جا سکے۔ برکس “بین الاقوامی سطح پر حکومت سازی اور نئے ڈھانچے” کی علامت ہے جسے ابھرتی ہوئی طاقتوں اور G7 گروپ کے مقابلے میں تیار کیا جا رہا ہے۔ 
برکس بینک بھی 2015 میں “نیو ڈویلپمنٹ بینک” کے نام سے قائم کیا گیا تھا۔ فی الحال، اس گروپ کا عالمی جی ڈی پی (31.5%) میں دوسرے اقتصادی بلاکس کے مقابلے میں بشمول گروپ آف 7 (30.7%) سب سے بڑا حصہ ہے، 

دنیا کی افرادی قوت کا 46%، زمین کے رقبے کا ایک چوتھائی حصہ، دنیا کی تقریباً 40% آبادی (2021 میں 3 ارب 187 ملین افراد) اس گروپ کے موجودہ اراکین سے تعلق رکھتے ہیں۔

 2023 جوہانسبرگ سمٹ میں 5 اہم ممالک کے علاوہ 70 دیگر ممالک کے سربراہان کو سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے، اور اہم مغربی ممالک میں سے کوئی بھی مدعو ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔
 فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی بار بار کی درخواستوں کے باوجود انہیں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت نامہ نہیں بھیجا گیا اور جنوبی افریقہ کے صدر نے اپنی حالیہ سرکاری تقاریر میں اس سربراہی اجلاس کو ” صرف جنوبی ممالک   کے درمیان تعاون کے لیے ہونے والی نشست کے طور پر بیان کیا ہے، شمالی ممالک نہیں۔ 
اس گروپ کا اہم نقطہ نظر عالمی بینکنگ مالیاتی نظام کی بہتری، ڈالر کو کم کرنے اور قومی کرنسیوں پر توجہ مرکوز کرنے کا سنجیدہ عزم، تمام براعظموں کے نمائندوں کی موجودگی، مغربی ممالک کی تسلط پسندی مخالف اور نظرثانی پسند سیاسی نقطہ نظر کو اپنانا اور بین الاقوامی اداروں میں موجود مغربی تسلط کی مخالفت کرنا ہے۔ 

 ایران کی موجودہ حکومت نے جامع، متوازن اور ہم آہنگی پر مبنی خارجہ پالیسی کو بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعلقات کی ترقی کے اپنے ایجنڈے میں رکھا ہے۔ جس میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن میں رکنیت کے عمل کو تیز کرنا، یوریشین اکنامک یونین کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا، ای سی او تنظیم کے ساتھ تعاون کو مزید فعال بنانا وغیرہ کثیرالجہتی پالیسی کی مضبوطی کی نشاندہی کرتی ہے۔ برکس گروپ میں مختلف درخواست گزار ممالک کی منظوری کے معیار اور طریقہ کار اور وقت کے بارے میں جوہانسبرگ اجلاس میں اتفاق کیا جانا طے ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *