مرکزی وزیر نے کہا کہ ’’2026 میں ہندوستان ’سمدریان‘ لانچ کرے گا۔ اس میں سمندر کی تہہ میں تلاش کرنے کے لیے 3 سائنسداں ایک آبدوز کے ذریعہ 6 ہزار میٹر کی گہرائی میں جائیں گے۔‘‘
ہندوستان ’چندریان 4‘ کو لانچ کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ چندریان-4 مشن کو 2027 میں لانچ کیا جائے گا۔ اس مشن کے ذریعہ چاند کی چٹانوں کے نمونے زمین پر لائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چندریان 4 میں اعلیٰ صلاحیت کے ایل وی ایم 3 راکٹ 2 الگ الگ لانچ کے بعد 5 الگ الگ اجزاء کو لے کر مدار میں جائیں گے۔ ان کو زمین کے مدار میں جمع کیا جائے گا۔ مرکزی وزیر نے مزید جانکاری دی کہ چندریان 4 مشن کا مقصد چاند کی سطح سے نمونے اکٹھے کر کے ان کو زمین پر واپس لانا ہے۔ ’گگن یان مشن‘ سے متعلق انھوں نے کہا کہ یہ اگلے سال لانچ کیا جائے گا۔ اس میں ہندوستانی خلائی مسافرین کو خصوصی گاڑی سے خلا میں زمین کے نچلے مدار میں بھیجا جائے گا اور انہیں بحفاظت زمین پر واپس لایا جائے گا۔
مرکزی وزیر نے یہ جانکاری بھی دی کہ 2026 میں ہندوستان ’سمدریان‘ لانچ کرے گا۔ اس میں سمندر کی تہہ میں تلاش کرنے کے لیے 3 سائنسداں ایک آبدوز کے ذریعہ 6 ہزار میٹر کی گہرائی میں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی ’گگن یان خلائی مشن‘ سمیت ہندوستان کی تاریخی مشنوں کی مدت کار طے کرے گی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنی ایک تقریر میں ’سمدریان مشن‘ کے بارے میں بتایا تھا۔ مرکزی وزیر نے سمدریان مشن کے بارے میں کہا کہ اس مشن کے ذریعہ اہم معدنیات، نایاب دھاتوں اور نامعلوم سمندری حیاتیاتی تنوع کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جائیں گی۔ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی مطلع کیا کہ گگن یان پروجیکٹ کا بغیر پائلٹ مشن بھی رواں سال بھیجا جائے گا، اس میں روبوٹ ’ویوم مترا‘ بھی شامل ہے۔
مرکزی وزیر نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرو کی بنیاد 1969 میں ڈالی گئی تھی، لیکن 1993 تک پہلا لانچ پیڈ قائم کرنے میں 2 دہائی سے زیادہ کا وقت لگا تھا۔ اس کے بعد دوسرا لانچ پیڈ 2004 میں بنا تو پھر ایک دہائی کا طویل وقت لگا۔ وہیں گزشتہ 10 سال میں ہندوستانی خلائی شعبے کے بنیادی انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم اب وزنی راکٹوں کے لیے پہلی دفعہ تیسرا لانچ پیڈ بنا رہے ہیں۔ وہیں چھوٹے سیٹلائٹس کے لیے تمل ناڈو کے توتیکورن ضلع میں نئے لانچ پیڈ کے ساتھ سری ہریکوٹا کے لانچ پیڈ کی توسیع کر رہے ہیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ہندوستان کی خلائی معیشت کی موجودہ قیمت 8 بلین امریکی ڈالر ہے۔ یہ اگلی دہائی تک 44 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ اس سے عالمی خلائی شعبہ میں ہندوستان ایک سپر پاور بن کر ابھرے گا۔ گزشتہ دہائی میں کی گئی اصلاحات کے بعد نجی شعبے نے خلائی شعبہ میں قدم رکھا۔ اس نے جدت، سرمایہ کاری اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔