کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب تک ممبئی، چنئی، دہلی، کولکاتا، چنڈی گڑھ، حیدرآباد، کوچین، ترووننت پورم، جے پور، رائے بریلی، پٹنہ، بنگلورو، گوہاٹی اور رانچی میں پی او ای کے 14 دفاتر قائم ہیں۔
وزارت خارجہ، تصویر آئی اے این ایس
امریکہ سے 104 غیرقانونی تارکین وطن کی ملک بدری پر ہر طرف ہلچل مچی ہوئی ہے۔ اس کی گونج اب پارلیمنٹ میں بھی زور و شور سے سنائی دے رہی ہے۔ اپوزیشن نے اس حوالے سے حکمراں جماعت کو گھیرنے کی بھی کوشش کی ہے۔ اس درمیان یہ جانکاری سامنے آ رہی ہے کہ حکومت نے محفوظ اور منظم امیگریشن کے لیے نئے قانون پر کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ امیگریشن پر مجوزہ قانون ’اوورسیز موبلٹی فیسلٹی (بیرون ملکی نقل و حرکت کی سہولت) اینڈ ویلفیئر بل 2024‘ کے بارے میں حکومت نے یہ جانکاری دی ہے۔
مجوزہ امیگریشن بِل بیرون ملک میں روزگار کے لیے محفوظ، منظم اور باقاعدہ امیگریشن کو فروغ دے گا۔ اس نئے بل کے ذریعہ 1983 کے امیگریشن ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی۔ واضح ہو کہ یہ بات کانگریس رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کی سربراہی میں خارجہ امور کی پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ سے سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ کو پارلیمنٹ میں پیر (3 فروری) کو پیش کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں پارلیمانی کمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ اس ایکٹ میں ان ریاستوں میں پی او ای (پروٹیکٹر آف امیگرینٹس) کے دفاتر قائم کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے جہاں اس وقت ایسے دفتر موجود نہیں ہیں۔
پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اب تک ممبئی، چنئی، دہلی، کولکاتا، چنڈی گڑھ، حیدرآباد، کوچین، ترووننت پورم، جے پور، رائے بریلی، پٹنہ، بنگلورو، گوہاٹی اور رانچی میں پی او ای (پروٹیکٹر آف امیگرنٹس) کے 14 دفاتر قائم ہیں۔ پی او ای کی رسائی کو بڑھانے کے لیے وزارت نے پٹنہ، بنگلورو اور گوہاٹی میں اضافی پی او ای دفاتر قائم کیے ہیں جو مکمل طور پر فعال ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تریپورہ، بھونیشور اور احمدآباد میں اضافی دفاتر کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں کمیٹی نے زور دیا ہے کہ ہندوستان سے روانہ ہونے والے تمام شہریوں کو امیگریشن کاؤنٹرز پر بنیادی معلومات فراہم کرائی جانی چاہئیں۔
کمیٹی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ چاہتی ہے بل کی اہم خصوصیات پر مشاورت کی جائے۔ ساتھ ہی بدلی ہوئی عالمی امیگریشن کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ترمیم شدہ ایکٹ بروقت لایا جانا چاہیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں ہوئی پیش رفت کے متعلق اپڈیٹ 3 ماہ کے اندر کمیٹی کو پیش دیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں مزید مطلع کیا گیا ہے کہ اندرونی مشاورت کے بعد مسودے کو 15/30 دنوں کے لیے عوامی مشاورت کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اس کے بعد ترمیم شدہ مسودے پر کابینہ کے نوٹ کے مسودے کے ساتھ بین وزارتی مشاورت کی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔