تلنگانہ اور آندھرامیں پراسرار وائرس، صحتمند مرغیاں اچانک مررہی ہیں، پولٹری صنعت بحران کا شکار؟

حیدرآباد: تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے علاوہ گوداوری، کھمم اور نظام آباد اضلاع میں ایک پراسرار وائرس پولٹری صنعت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ صحت مند نظر آنے والے مرغیاں اچانک مر رہی ہیں، جس سے پولٹری فارمز کے مالکان میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ عام طور پر مرغیوں کی اموات کسی حد تک معمول کی بات ہوتی ہے، لیکن ہزاروں کی تعداد میں مرغیوں کا مرنا فارمز کے مالکان کے لیے باعثِ پریشانی بن گیا ہے۔

مشترکہ مغربی گوداوری ضلع میں پولٹری فارمز کے قریب مرنے والی مرغیاں بڑی تعداد میں دیکھی جا رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، کچھ فارمز میں روزانہ تقریباً 10,000 مرغیاں مر رہی ہیں۔

تاہم، ان اموات کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔ اس اچانک بحران کے باعث انڈوں کی برآمدات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ عام طور پر یہاں سے روزانہ 40 سے زائد ٹرکوں میں انڈے مغربی بنگال اور آسام بھیجے جاتے تھے، لیکن اب یہ تعداد گھٹ کر صرف 25 ٹرک رہ گئی ہے۔ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو یہ تعداد سنگل ڈیجٹ تک گرنے کا خدشہ ہے۔

عام طور پر پولٹری فارمز میں روزانہ 0.05 فیصد تک مرغیوں کی اموات معمول کا حصہ ہوتی ہیں۔ اگر کسی فارم میں 100,000 مرغیاں ہوں، تو ان میں سے روزانہ 20 سے 50 مرغیاں مرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ لیکن حالیہ دنوں میں صورتحال بالکل مختلف ہو چکی ہے۔

 صرف مغربی گوداوری ضلع میں پچھلے 15 دنوں میں 40 لاکھ سے زائد مرغیاں مر چکی ہیں، جو کہ ایک تشویشناک معاملہ ہے۔ کسانوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وائرس کی شناخت کر کے اس پر قابو پانے میں ان کی مدد کی جائے۔

عام طور پر دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں سرد موسم کی وجہ سے سانس کی بیماریوں کا شکار ہونے والی مرغیاں وائرس سے متاثر ہو سکتی ہیں، لیکن موجودہ وائرس کے علامات ماضی میں سامنے آنے والی بیماریوں سے مختلف ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ اس خدشہ میں مبتلا ہوتے ہیں کہ صبح ان کے پولٹری فارمز میں کتنی مرغیاں زندہ بچیں گی۔ چونکہ یہ وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اس لیے کسان خوف کے باعث زندہ مرغیاں بھی کم قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

حکام نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور مختلف پولٹری فارمز سے سیمپلز اکٹھے کر کے لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں۔ لیب رپورٹس آنے کے بعد ہی واضح ہو سکے گا کہ اس بیماری کی اصل نوعیت کیا ہے۔ حکام نے کسانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ مردہ مرغیوں کو کھلے عام نہ پھینکیں بلکہ انہیں زمین میں دفن کریں تاکہ وائرس مزید نہ پھیلے۔

محکمہ حیوانات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری H5N1 وائرس کی وجہ سے ہو سکتی ہے، جو 2012 اور 2020 میں بھی پولٹری فارمز میں تباہی مچا چکا ہے۔ چار سال پہلے بھی یہی صورتحال تھی، جب بڑی تعداد میں مرغیاں پراسرار طریقے سے مرنے لگی تھیں۔

 اس وقت مرغیوں کی اموات کے باعث انڈے اور گوشت کی فروخت میں بڑی کمی واقع ہوئی تھی، اور مارکیٹ میں قیمتیں بھی شدید متاثر ہوئی تھیں۔ ماہرین کے مطابق، اس وائرس کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ متاثرہ مرغیاں کسی بھی علامت کے بغیر اچانک مر جاتی ہیں۔

حالیہ دنوں میں کُلیرُو جھیل کے اطراف بڑی تعداد میں مہاجر پرندوں کی آمد ہوئی ہے، جس کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ وائرس انہی پرندوں کے ذریعے پھیلا ہو سکتا ہے۔ ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ مرغیوں کو ابتدا ہی سے مخصوص ویکسین دی جائے تاکہ انہیں کسی ممکنہ وائرس سے محفوظ رکھا جا سکے۔

حالیہ دنوں میں یہ وائرس دیسی مرغیوں سے لے کر برائلر اور لیئر فارمز تک پھیل چکا ہے۔ پولٹری فارمز عام طور پر لیئر مرغیوں کے لیے خصوصی ویکسینیشن کا انتظام کرتے ہیں اور 20 ہفتے کی عمر تک پہنچنے سے پہلے مرغیوں کو تقریباً 23 مختلف ویکسین دی جاتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود مرغیوں کی پراسرار اموات نے پولٹری فارمز کے مالکان کو شدید پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ اگر اس بیماری پر جلد قابو نہ پایا گیا تو آئندہ دنوں میں پولٹری صنعت کی بقا بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *