[]
چین کی ایک صوبائی حکومت کی طرف سے شائع نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پہلی شادی 25 سال سے کم عمر کی لڑکی سے کرنے والے جوڑے کو نقد انعام دیا جائے گا۔
چینگشان صوبے کی حکومت نے گزشتہ ہفتے اپنے سرکاری وی چیٹ اکاونٹ پرایک نوٹس شائع کیا تھا، جس میں کہا گیا ہے کہ اس نقد انعام کا مقصد پہلی شادیوں کے لیے “شادی کی عمر ہوجانے پر شادی اور بچے پیدا کرنے” کے رجحان کو فروغ دینا ہے۔
وی چیٹ پر شائع نوٹس میں مشرقی چین کے چینگشان صوبے کی حکومت نے ایسے نوجوان کو 1000 یوان نقد بطور “انعام” دینے کی پیش کش کی ہے جو 25 سال یا اس سے کم عمر کی دلہن سے شادی کرے گا۔ چین میں شرح پیدائش کی گراوٹ پر تشویش کے درمیان نوجوانوں کو شادی کی ترغیب دینے کے لیے یہ حکومت کی تازہ ترین پہل ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اس نقد انعام کا مقصد پہلی شادی کے لیے “شادی کی عمر ہوجانے پر شادی اور بچے پیدا کرنے” کے رجحان کو فروغ دینا ہے۔ اس” انعام “کے تحت کئی طرح کے مراعات بھی دینے کی بات کہی گئی ہے۔ اس میں بچوں کی دیکھ بھال، بارآوری اور تعلیمی سبسڈی شامل ہے۔
گزشتہ چھ دہائی میں آبادی میں پہلی مرتبہ کمی
چین گزشتہ چھ دہائیوں میں پہلی مرتبہ آبادی میں کمی اور عمردراز افراد کی تعداد میں تیز رفتار اضافے سے کافی فکر مند ہے اور حکام فوری طورپر شرح پیدائش میں اضافہ کرنے کے لیے متعدد اقدامات کر رہے ہیں۔ جن میں جوڑوں کو مالی مراعات اور بچوں کی دیکھ بھال کی بہتر سہولیات کی پیش کش وغیرہ شامل ہے۔
چین میں شادی کے لیے کم از کم قانونی عمر مردوں کے لیے 22 سال اور خواتین کے لیے 20 سال ہے۔ لیکن شادی کرنے والے جوڑوں کی تعداد میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ سرکاری پالیسیوں کی وجہ سے شرح پیدائش میں کمی آئی ہے اور اکیلی خواتین کے لیے بچے پیدا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
جون میں جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شادی کی شرح سن 2022 میں ریکارڈ کم ترین سطح 6.8 ملین پر پہنچ گئی، جو کہ 1986کے بعد سب سے کم ہے۔ گزشتہ سال سن 2021 کے مقابلے میں آٹھ لاکھ کم شادیاں ہوئیں۔
سرکاری میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں خواتین میں بارآوری کی شرح پہلے ہی دنیا میں سب سے کم ترین سطح میں سے ایک ہے۔ اس میں سن 2022میں ریکارڈ 1.09تک گر جانے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ چین میں بچوں کی دیکھ بھال پر بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں اس کے علاوہ کیریئر میں ممکنہ رکاوٹ کی وجہ سے بہت سی خواتین ماں بننا نہیں چاہتی ہیں۔ وہ یا تو مزید بچے یا بالکل ہی بچے نہیں چاہتی ہیں۔
چین میں صنفی تفریق اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے کی خواتین پر عائد ہونے والی روایتی ذمہ داریاں بھی عام بات ہے۔ صارفین کے اعتماد میں کمی اور چین کی معیشت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی فکر مندیاں بھی نوجوان چینیوں میں شادی نہ کرنے اور بچے پیدا نہ کرنے کی خواہش کے حوالے سے اہم عوامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔