
File photo
نئی دہلی ۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکہ کے صدر بننے کے بعد سب سے پہلی اور بڑی تشویش یہی پیدا ہوئی تھی کہ وہاں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کا کیا ہوگا؟ کیونکہ ڈونالڈ ٹرمپ انتخابی مہم کے دوران غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے پر بہت زیادہ سرگرم تھے۔ اب ٹرمپ نے کام سنبھالتے ہی غیر قانونی تارکین وطن کو ڈی پورٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔
یعنی امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو واپس ان کے ملک بھیجنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ اس پر ہندوستانیوں میں کافی تشویش پائی جاتی ہے۔غیر قانونی ہندوستانی تارکین وطن کو لے کر وہاں سے ایک پرواز بھی روانہ ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ گواٹے مالا، پیرو اور ہونڈوراس کے تارکین وطن کو بھی ان کے ملک بھیجا جا چکا ہے۔ یہ سمجھا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ٹرمپ کا یہ عمل مزید تیز ہوگا۔
یہ مسئلہ ہندوستان کے لیے اس لیے زیادہ اہم ہے کیونکہ امریکہ کے ساتھ ہندوستان کے اچھے تعلقات ہیں اور بڑی تعداد میں ہندوستانی تارکین وطن امریکہ میں مقیم ہیں۔تو کیا آنے والے دنوں میں غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے پر ہند اور امریکہ کے تعلقات میں تبدیلی آئے گی؟ حالانکہ ہندوستان کی جانب سے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم ہندوستانیوں کو واپس لینے کے لیے ہم تیار ہیں۔
ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ (ICE) کی ٹیم مسلسل چھاپے مار کر لوگوں کو پکڑ کر ان کے ملک واپس بھیج رہی ہے۔امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے درمیان خوف بہت زیادہ ہے۔ انہیں ہر لمحہ اس بات کا خوف رہتا ہے کہ انہیں کبھی بھی وہاں کی قانونی ایجنسیز پکڑ سکتی ہیں اور واپس ان کے ملک بھیج سکتی ہیں۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانی تارکین وطن کی تعداد 7.25 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
یہ میکسیکو اور ایل سالواڈور کے بعد غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم تارکین وطن کی تیسری سب سے بڑی آبادی ہے۔مائگریشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2019 تک، امریکہ میں اندازاً 11 ملین غیر قانونی تارکین وطن میں سے تقریباً 5 لاکھ 53 ہزار ہندوستان سے تھے۔ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ابتدا میں جملہ 15 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کی فہرست تیار کی تھی جس میں سے 18 ہزار ہند ستانے شامل ہیں۔