طلبہ ونوجوان سوشیل میڈیا پراپنا وقت ضائع نہ کریں، زندگی کا ہرلمحہ دین کے حصول وتبلیغ میں گذاریں
مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم کے جلسہ دستاری بندی سے مولاناجعفرپاشاہ، مفتی عامررحمانی اوردیگرکاخطاب
حیدرآباد(راست) حفاظ قرآن کوسینوں میں محفوظ کرنے کے بعددنیا کی برائیاں دل سے نکال د یں۔ آخرت میں اگر وہ والدین کی مغفرت کا ذریعہ بننا چاہتے ہیں تو کثرت سے قرآن پڑھیں۔ان خیالات کااظہار مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم فلک نما کے29سالہ جشن جلسہ دستار بندی حفاظ کرام سے مولانا محمدحسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ(جانشین مولانا حمیدالدین حسامی عاقلؒ و امیر امارت ملت اسلامیہ تلنگانہ وآندھراپردیش) نے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔انہوں نے کہا کہ آخرت میں تمام رشتے ختم ہوجائیں گے لیکن علم کا رشتہ برقرار رہے گا۔ انہوں نے حفاظ قرآن سے اپیل کی کہ وہ ترجمہ وتفسیر کے ساتھ بھی قرآن پڑھیں اوراپنے اطراف کے لوگوں بالخصوص گھروالوں کوقرآن سکھائیں۔مولانا نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ سوشیل میڈیا پروقت ضائع نہ کریں۔ انہوں نے والدین پرزور دیاکہ وہ معصوم بچوں کوگاڑی نہ دیں۔مولانا نے منموہن سنگھ فلائی اوور پر شب معراج کے موقع پرہوئے حادثہ میں ہلاک تین معصوم بچوں کی مغفرت کیلئے دعا کی۔ اس موقع پر مولانا مفتی عامررحمانی قاسمی(دارالعلوم رحمانیہ)، مولانا مفتی احمدمزمل راہی (فرزند مولانا ذکی الدین راہی حسامی ؒ)اورمولانا عمیراحمد حسامی(استاذ حدیث جامعہ اسلامیہ ضیاء العلوم)نے بھی خطاب کیا۔تکمیل حفظ قرآن مجید کے فرائض مولانا محمدارشاد احمد باقوی (خطیب مسجد سرورکونین ؐ) نے انجام دیئے۔مولانا محمد صدیق احمد قادری حسامی(بانی مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم) نے جلسہ کی نگرانی کی۔اس موقع پر 8طلباء اور 2طالبات کو تکمیل حفظ کی سند و دستار وخمات سے نوازا گیا اور دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم(ایس ایس سی، انٹروڈگری) میں کامیابی حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کواعزازیہ اسنادات سے نوازاگیا۔ مولانا محمد ریاض احمدقادری حسامی (ناظم مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم)نے خیرمقدمی خطاب کیا اور مدرسہ میں جاری تعلیمی سرگرمیوں سے سامعین کوواقف کروایا۔جلسہ کاآغازحافظ محمد مزمل کی قر أت کلام پاک اور فرحت اللہ شریف کی نعت شریف سے ہوا۔رکن اسمبلی بہادر پورہ محمد مبین، عبدالحنان (کارپوریٹر)، محمد سلیم(کارپوریٹر) اوروجاہت علی خان(سابق کارپوریٹر) نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ اس موقع پر طلبہ، اساتذہ،سرپرست اور عوام الناس کی کثیرتعدادموجودتھی۔