انقلاب اسلامی دنیا کی آزاد قوموں کے لئے ایک رول ماڈل

مہر خبررساں ایجنسی؛ سیاسی ڈیسک: جنوری 1978 سے 11 فروری 1979 کے درمیان ایران کے مسلمان انقلابی عوام نے بانی انقلاب اسلامی آیت اللہ روح اللہ خمینی کی دانشمندانہ قیادت میں محمد رضا شاہ کی سیکولر اور امریکی حمایت یافتہ رژیم کے خلاف آواز اٹھائی۔ 

رضا شاہ کی حکومت نے ایرانی معاشرے میں بہت سے مصائب اور معاشی خلا اور عدم مساوات کو جنم دیا تھا اور اس کی خفیہ پولیس (ساواک) نے ایرانی نوجوانوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا، اس لیے نچلے طبقے، شیعہ علماء، تاجر برادری اور طلباء میں بڑے پیمانے پر بے اطمینانی پھیل گئی جس کے نتیجے میں 1978 میں امام خمینی کی حمایت میں اضافہ ہوا جو پیرس میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ 

 یوں ڈکٹیٹر رضا پہلوی اور اس کا خاندان 16 جنوری 1979 کو ایران سے فرار ہوا اور امام خمینی 15 سالہ جلاوطنی کے بعد وطن واپس آئے اور ملک گیر مظاہرے 11 فروری 1979 کو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ختم ہوئے۔

ایران کا اسلامی انقلاب دنیا کی آزاد قوموں کے لئے ایک رول ماڈل

 اسلامی انقلاب کے متاثر کن نظریات تمام آزاد مسلم ممالک اور دنیا بھر کی آزادی پسند قوموں کے لئے رول ماڈل بن گئے۔

 آج 42 سال گزرنے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی قیادت میں امریکہ اور صیہونی حکومت جیسی عالمی استکباری اور جابر طاقتوں کے خلاف جنگ میں صف اول کی طاقت بن کر کھڑا ہے۔ 

سفید انقلاب 

جنوری 1963 میں شاہ نے ایک اصلاحاتی  پروگرام جاری کیا جسے “سفید انقلاب” کہا جاتا ہے۔ 

یہ چھ نکاتی منصوبہ ایران کی ترقی کے لئے تیار کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ تاہم، امام خمینی سمیت تمام دینی شخصیات کے لئے اس نام نہاد اصلاحاتی پروگرام کی دین مخالف مغربی نوعیت واضح تھی۔

 امام خمینی نے ان اصلاحات کو شاہ اور اس کی بادشاہت کے تناظر میں دیکھا، اور ایران میں مزید امریکی اور صیہونی سازشوں کے لیے ایک میدان بنا۔ مذہبی شخصیات اور شاہ کے نمائندوں کے درمیان تمام بات چیت بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئی کیونکہ شاہ نے پروگرام کی نوعیت کو واضح کرنے سے انکار کر دیا۔

آخر کار امام خمینی اور دیگر دینی شخصیات نے سفید انقلاب کے ریفرنڈم کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔ دو دن بعد، شاہ اپنے لاو لشکر سمیت قم گئے اور اپنی تقریر میں مذہبی شخصیات پر سخت تنقید کی اور علماء کی مخالفت کے باوجود ریفرنڈم کرایا گیا اور پروگرام کی منظوری دی گئی۔

امام خمینی کا تاریخی خطاب 

ملک بھر میں نوروز (ایرانی سال نو) کی تقریبات کی منسوخی کے ذریعے پہلوی رژیم کی مذہبی اور عوامی مخالفت مختلف طریقوں سے جاری رہی، تاہم اس مخالفت میں اہم عنصر امام خمینی کی وہ تقریر تھی جو 3 جون 1963 کو مدرسہ فیضیہ میں کی گئی۔امام حسین علیہ السلام کی المناک شہادت کی یاد میں منعقدہ مجالس میں، امام خمینی نے شاہی رژیم  کی اسلام مخالف پالیسیوں پر سخت تنقید کی اور اسے ظالم اموی حکمران یزید کی حکومت کہا کہ جس کے حکم سے امام حسین کو قتل کیا گیا تھا۔

ایران کا اسلامی انقلاب دنیا کی آزاد قوموں کے لئے ایک رول ماڈل

 امام نے طلباء اور علماء کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پہلوی حکومت کی غداریوں کو ایرانی قوم کے سامنے بے نقاب کیا۔

 انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا، “وہ الہی دین اسلام اور علمائے کرام کی بنیادوں کے خلاف ہیں اور ان کا مقصد اسلام اور علمائے کرام کو تباہ کرنا ہے۔ اے لوگو! آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے اسلام اور ملک کو شاہ کی جابر حکومت سے خطرہ لاحق ہے اور ہمیں اس صورتحال پر گہری تشویش ہے۔

 امام خمینی کو پہلوی رژیم نے گرفتار کر کے جلاوطن کر دیا

 دو دن بعد صبح تین بجے، پہلوی رژیم کے کارندوں نے قم میں خمینی کے گھر پر چھاپہ مارا اور انہیں گرفتار کر لیا۔ امام خمینی کی عوامی مقبولیت اس حد تک تھی کہ کمانڈوز نے انہیں صبح کی نماز پڑھنے کے لیے صرف 5 منٹ کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا، تاکہ لوگوں کو ان کی گرفتاری کے بارے میں معلوم نہ ہو، مزید یہ کہ انہوں نے گاڑی کا انجن اسٹارٹ کرنے کی بھی ہمت نہیں کی اور گاڑی کو کچھ دور تک دھکیل دیا کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ انجن کی آواز پڑوسی کو جگا دے گی جو یقینی طور پر گرفتاری کو روک دے گا۔ انہوں نے عجلت میں انہیں تہران کی قصر جیل منتقل کر دیا۔ امام خمینی کو پہلے قید کیا گیا، پھر اکتوبر 1963 سے مئی 1964 تک نظر بند رکھا گیا۔

4 نومبر 1964 کو انہیں خفیہ طور پر انقرہ اور پھر ترکی کے شہر برسا لے جایا گیا۔ 5 ستمبر 1965 کو وہ عراق کے شہر نجف چلے گئے اور صدام حکومت کی طرف سے جلاوطن کئے جانے تک وہیں رہے۔ آخر کار، پہلوی حکومت کے دباؤ میں، انہیں 6 اکتوبر 1978 کو پیرس کے شہر نوفل شاتو  جلاوطن کر دیا گیا۔ 

15 خرداد کی خونی بغاوت 

 5 جون 1963 کے مظاہروں کو 15 خرداد کی بغاوت کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے معاصر ایران کے تاریخ ساز واقعات میں سے ایک سمجھا جا سکتا ہے، جس نے اسلامی انقلاب کے شعلے بھڑکائے اور سلسلہ وار واقعات کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں تقریباً 15 سال بعد اسلامی انقلاب کامیابی سے ہمکنار ہوا۔

ایران کا اسلامی انقلاب دنیا کی آزاد قوموں کے لئے ایک رول ماڈل

 5 جون 1963 کو ایرانی عوام نے اپنے مقصد کے لئے کٹ مرنے کا فیصلہ کیا اور کفن پہن کر روڈوں پر آگئے، عوام نے امام خمینی کی گرفتاری کی خبر کے بعد، امریکی حمایت یافتہ شاہ کے خلاف زبردست مظاہرے کیے۔

تاہم حکومت نے مظاہروں کو تشدد کے ذریعے دبانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ شہید اور زخمی ہوگئے، اس تاریخی بغاوت کو “15 خرداد” کا نام دیا گیا ہے جو کہ اسلامی تحریک کا نقطہ آغاز تھا جس سے ایران کی تقدیر بدل گئی۔ اگرچہ امام خمینی کو ایک سال بعد جلاوطن کر دیا گیا تھا، لیکن اس تحریک کا اختتام فروری 1979 میں ان کی وطن واپسی پر ہوا۔

شاہ فرار ہوگئے اور امام خمینی 15 سال بعد وطن لوٹ گئے

1979 کے اوائل میں، سیاسی بدامنی اور ملک گیر مظاہروں کی صورت میں پورے ملک میں ایرانی عوام کا عدم اطمینان شدت اختیار کر گیا اور ایران کا امریکی گماشتہ شاہ اور اس کا خاندان 16 جنوری کو ایران سے فرار ہو گیا۔

ایران کا اسلامی انقلاب دنیا کی آزاد قوموں کے لئے ایک رول ماڈل

 محمد رضا شاہ کے ایران سے فرار ہونے کے صرف دو ہفتے بعد، یکم فروری 1979 کو امام خمینی فاتحانہ انداز میں وطن واپس آئے۔ 

 تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ پر امام خمینی ہوائی جہاز کی سیڑھیوں سے نیچے اترتے ہوئے۔

ملک پہنچنے پر لاکھوں ایرانیوں نے امام خمینی کا استقبال کیا۔ 

ایران کا اسلامی انقلاب دنیا کی آزاد قوموں کے لئے ایک رول ماڈل

 اسلامی انقلاب کی فتح، پہلوی خاندان کا خاتمہ

 11 فروری کو مسلح افواج کے کمانڈروں نے امام خمینی کے گھر پر حاضری دی اور بانی انقلاب اسلامی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ 

مسلح افواج کی جانب سے شاہی رژیم سے لاتعلقی کے اعلان کے بعد پہلوی حکومت کے وزیر اعظم شاپور بختیار فوری طور پر ایران سے فرانس فرار ہو گئے۔

اسلامی انقلاب کا یہ عظیم طوفان ملک پر مسلط 2500 سالہ بادشاہت کے خاتمے کا اعلان تھا۔ امام خمینی نے عوام سے امن و امان کی بحالی کی اپیل کی اور آزاد اسلامی جمہوریہ ایران باضابطہ طور پر قائم ہوا۔

 98 فیصد ایرانیوں نے اسلامی جمہوریہ کے حق میں ووٹ دیا۔

ایران کا اسلامی انقلاب دنیا کی آزاد قوموں کے لئے ایک رول ماڈل

 1979 میں اسلامی انقلاب کی فتح کے دو ماہ بعد، عبوری حکومت نے 30 اور 31 مارچ کو اسلامی جمہوریہ کے لئے ریفرنڈم کا انعقاد کیا۔

سولہ سال اور اس سے زیادہ عمر کے تمام ایرانی مرد اور خواتین سے کہا گیا کہ وہ اسلامی حکومت اور آئین کی نئی شکل کے طور پر قبول کرنے کے سوال پر ریفرنڈم میں شرکت کریں۔

 یکم اپریل کو ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں 98.2 فیصد ایرانیوں نے اسلامی جمہوریہ کے حق میں ووٹ دیا۔ 

اسلامی انقلاب کی سالگرہ

 ہر سال ایرانی عوام یکم فروری سے 11 فروری تک اسلامی انقلاب کی سالگرہ مناتے ہیں، جسے دھہ فجر کا نام دیا گیا ہے۔ 

ایران کا اسلامی انقلاب دنیا کی آزاد قوموں کے لئے ایک رول ماڈل

ہر سال فارسی کیلنڈر کے مہینے “بہمن” کی 22 (11 فروری) کو ایرانی عوام اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی مناسبت سے مختلف تقاریب میں حصہ لیتے ہیں اور ملک کے اعلیٰ عہدے دار، اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی سے تجدید عہد کرتے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *