کشمیری پنڈتوں کی وادی واپسی کو یقینی بنانے کی خاطر میر واعظ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش

پنڈت وفد نے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی رہنما، خاص طور پر میر واعظ عمر فاروق پورے خطے میں اپنے اثر و رسوخ کے پیش نظر اس اقدام کی قیادت کرنے کا اخلاقی اختیار رکھتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

مہاجر کشمیری پنڈتوں کی وادی واپسی کو یقینی بنانے کے لئے میر واعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کی سربراہی میں ایک بین کمیونٹی کمیٹی(آئی سی سی) تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ نئی دہلی میں میرواعظ نے جے کے پیس فورم کی نمائندگی کرنے والے کشمیری پنڈتوں کے ایک وفد جس کی سربراہی ستیش محلدار کر رہے تھے کے ساتھ ملاقات کی جس دوران ایک اہم پیش رفتہ ہوئی ہے۔

بین کمیونٹی کمیٹی تشکیل دینے کا مقصد اکثریتی کشمیری مسلم کیمونٹی اور اقلیتی پنڈتوں کے درمیان خلیج کو پاٹنا مقصود ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہفتے کو جے کے پیس فورم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مہاجر کشمیری پنڈتوں کی وادی واپسی کو یقینی بنانے کی خاطر میر واعظ مولوی عمر فاروق کی سربراہی میں ایک بین کمیونٹی کمیٹی(انٹر کمیونٹی کمیٹی) تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بین کمیونٹی کمیٹی وادی کی تمام برادریو ں کی نمائندگی کرئے گی تاکہ کشمیری پنڈتوں کی محفوظ وادی واپسی کو یقینی بنانے کی خاطر سہولیت فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیری پنڈت وفد نے میرواعظ کے اس اقدام کی بھر پور حوصلہ افزائی کی اور یہ کہ اس حوالے سے فعال قدم اٹھانے کا بھی عہد کیا گیا۔

میر واعظ نے اس موقع پر اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیری پنڈتوں کی حالت زار ایک انسانی مسئلہ ہے اور اس کو فوری طورپر حل کیاجانا چاہئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ”کشمیری پنڈتوں کے بغیر کشمیر ادھورا ہے“۔ میر واعظ نے کشمیری پنڈتوں کو درپیش مسائل و مصائب کو سنجیدگی سے دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے موقع پر کشمیری پنڈتوں کی گھر واپسی کے بارے میں بار بار اپنا موقف واضح کیا۔

میر واعظ نے سال 1989-90میں کشمیری پنڈتوں کے درد ناک اخراج کو تسلیم کیا اور کہاکہ یہ ایک ایسا باب ہے جو دونوں برادریوں کو متاثر کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو کشمیر کی جامع ثقافت سے روشناس کرانا ہوگا۔بیان میں کہا گیا کہ یہ ملاقات تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی جس دوران کشمیر کی دونوں برادریوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے اہم گفت وشنید ہوئی۔میٹنگ کے دوران جموں و کشمیر کے پرامن اور جامع مستقبل کی خاطر مل جل کر کام کرنے کے لیے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا گیا۔

بیان کے مطابق آئی سی سی دیگر اقلیتی برادریوں کے مسائل حل کرنے پر توجہ مرکوز کرئے گی اور کشمیر کی منفرد ثقافتی ورثے کے تحفظ کے علاوہ اقتصادی ترقی، تجارت اور روزگار کے مواقع کو فروغ دینے پر اپنی پوری توجہ مرکوز کرئے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ “اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یہ مشترکہ کوشش جموں و کشمیر کے لیے اتحادو اتفاق اور مزید خوشحال مستقبل کے راستے کے طور پر کام کرے گی۔”

کشمیری پنڈتوں کے وفد نے اس موقع پر کہاکہ انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور ہونا پڑا، اپنی تمام کمائی ، جائیدادیں بچوں کی تعلیم کے حصول کی خاطر فروخت کیں۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ اپنے وطن سے زبردستی نکالے جانے کے باوجود انہوں نے مصیبت کے وقت اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی مدد کی ہے ۔

پنڈت وفد نے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی رہنما، خاص طور پر میر واعظ عمر فاروق پورے خطے میں اپنے اثر و رسوخ کے پیش نظر اس اقدام کی قیادت کرنے کا اخلاقی اختیار رکھتے ہیں۔ وفد نے میرواعظ کو یاد دلایا کہ کشمیر کے روحانی پیشوا کی حیثیت سے وہ نہ صرف مسلم کمیونٹی بلکہ تمام اقلیتوں کی بھی نمائندگی کرتے ہیں اور یہ کہ ان کی قیادت خطے کے امن اور ہم آہنگی کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کرئے گی ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *