بنگلہ دیشی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی فنڈنگ رکنے سے بنگلہ دیش میں 60 سے زیادہ ایجنسیوں پر تالا لگنے کا خطرہ ہے۔ آئی سی ڈی ڈی آر،بی نے ایک ہزار سے زائد ملازمین کو برخاستگی کا پروانہ دے دیا ہے۔
امریکہ کے اقتدار میں آتے ہی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایک کے بعد ایک کئی بڑے فیصلے کرتے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ کے ان فیصلوں سے دنیا میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ اب اس سلسلے میں بنگلہ دیش کے لیے بُری خبر سامنے آئی ہے۔ ٹرمپ نے بنگلہ دیش کو امریکہ سے دی جانے والی اقتصادی مدد پر روک لگا دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد بنگلہ دیش میں کئی کمپنیوں پر تالا لگ گیا ہے اور ہزاروں ملازمین کی اچانک چھٹنی شروع ہو گئی ہے۔
امریکی مدد رکنے کا پہلا اثر بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل سینٹر فار ڈائریل ڈِزیز ریسرچ (آئی سی ڈی ڈی آر،بی) پر پڑا ہے۔ اس نے اپنے ہزار سے زیادہ ملازمین کو برخاستگی کا پروانہ دے دیا ہے۔ یہ سبھی ملازمین یونائیٹیڈ اسٹیٹس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ (یو ایس اے آئی ڈی) کی مدد سے چلنے والے پروگرام میں کام کر رہے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر افسر اور ملازمین کانٹریکٹ پر تھے لیکن ہزاروں روپے مہینے کی تنخواہ لے رہے تھے۔ اب ان کے لیے نئی نوکری تلاش کرنا آسان نہیں رہنے والا۔
بنگلہ دیشی اخبار دی ٹیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل سینٹر فار ڈائریل ڈِزیز ریسرچ کے سینئر منیجر تعریف الاسلام خان نے ملازمین کو نوکری سے نکالے جانے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے فنڈ روک دیا ہے۔ ہمیں اگلے منصوبوں کے لیے کوئی فنڈ نہیں ملے گا۔ اس لیے ہم اب کسی پروجیکٹ پر کام نہیں کر سکتے۔ ہمارے پاس اتنا فنڈ نہیں کہ ان لوگوں کو تنخواہ دے سکیں۔ ہمیں امید ہے کہ جلد ہی کچھ تبدیلی ہوگی۔
بنگلہ دیشی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی فنڈنگ روکے جانے کی وجہ سے بنگلہ دیش میں 60 سے زیادہ ایجنسیوں پر تالا لگنے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ یہ کمپنیاں امریکہ سے آنے والے فنڈ کی مدد سے چل رہی تھیں۔ صدر ٹرمپ کے فیصلے سے ان کمپنیوں پر تالا بندی کی نوبت آ گئی ہے تو وہیں کچھ اور کمپنیاں بھی آنے والے وقت میں شٹر ڈاؤن کی تیاری میں قطار میں کھڑی ہیں۔ اگر امریکی فنڈنگ شروع نہیں ہوئی تو آنے والے وقت میں بنگلہ دیش میں کئی ہزار نوجوانوں کی نوکری جانی طے ہے۔ واضح ہو کہ بنگلہ دیش کو امریکہ ہر سال 20 کروڑ ڈالر فنڈ کر رہا تھا۔ اس کے علاوہ امریکہ نے سال 2023 میں بنگلہ دیش کو الگ سے 100 کروڑ ڈالر دیئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔