امریکہ کے ساتھ نئے مذاکرات کی فی الحال کوئی وجہ نہیں، ایرانی وزیر خارجہ

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے قطر کے ٹی وی چینل الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ نئے مذاکرات کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

ایران اور امریکہ کے درمیان بداعتمادی کی تلافی ایک لفظ سے نہیں ہو سکتی

انہوں نے نئی امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں ایران کے نقطہ نظر کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا: امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات کی تاریخ بدقسمتی سے انتہائی برے اور منفی واقعات سے بھری پڑی ہے۔
 امریکہ کی ایران کے ساتھ دشمنی  اسلامی انقلاب کے آغاز سے لے کر اب تک رہی ہے اور ہمیں امریکہ کی ان دشمنیوں اور اقدامات کا باقاعدگی سے سامنا رہا ہے، جس کی آخری مثال ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی دستبرداری اور جنرل سلیمانی کی شہادت ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بداعتمادی کی تلافی ایک لفظ سے نہیں ہو سکتی، بلکہ امریکہ کو عملی طور پر اپنے آمرانہ اور تسلط پسندانہ روئے میں تبدیلی لانی ہوگی۔

 بائیڈن حکومت بھی ایران کے خلاف معاندانہ موقف رکھتی تھی

 عراقچی نے کہا کہ سابقہ ​​امریکی حکومت کا بھی ایران کے بارے میں مخالفانہ موقف تھا اور اس نے ایران کے خلاف سخت پابندیوں اور دباؤ کی پالیسی جاری رکھی۔

 ہم نئی امریکی حکومت کی ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے پالیسی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم ان کے طرزعمل کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں اور اسی کے مطابق موقف اپناتے ہیں۔

 امریکہ سے نئی بات چیت کی فی الحال کوئی وجہ نہیں ہے

ایرانی وزیر خارجہ نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا ایران نئی ​​امریکی حکومت کے ساتھ نئے مذاکرات کے لئے تیار ہے، زور دے کر کہا کہ نئی بات چیت کے لئے کوئی وجہ ہونی چاہیے، میں نہیں سمجھتا کہ اس کی کوئی وجہ ہو، تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ دوسرا فریق کیا پالیسیاں اپناتا ہے اور کیا ان پالیسیوں کے نتیجے میں ایک نیا تناظر پیدا ہوگا جس کی بنیاد پر بات چیت کی جاسکے۔

ایران کی عسکری ڈاکٹرائن میں جوہری ہتھیاروں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے

انہوں نے ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی طرف بڑھنے کے امکانات  کے بارے میں سوال کے جواب میں  کہا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں کیونکہ یہ ہماری عسکری ڈاکٹرائن کا حصہ نہیں ہیں۔ ہماری سلامتی دوسرے طریقوں سے فراہم ہوتی ہے اور جوہری ہتھیار ہمارے نقطہ نظر سے حرام ہیں۔ اس بارے میں رہبر معظم انقلاب کا واضح فتویٰ موجود ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں سمیت وسیع تباہی پھیلانے والے تمام ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال حرام ہے۔

جہاں تک یہ سوال کہ ہمارے پاس جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت ہے یا نہیں، تو جی ہاں، یہ صلاحیت موجود ہے اور اس کا ذکر پہلے ہو چکا ہے۔ لیکن کیا ہمارا ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ ہے، جی نہیں، ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *