نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز الیکشن کمیشن آف انڈیا کو ہدایت دی کہ وہ ہر پولنگ اسٹیشن پر رائے دہندوں کی اعظم ترین تعداد کو 1200 سے بڑھاکر 1500کرنے کے فیصلہ کے خلاف درخواستوں کے زیرالتوا رہنے تک پولنگ کی ویڈیو کلپس محفوظ رکھے۔
چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل بنچ نے کمیشن کے وکیل کی جانب سے مفادِ عامہ کی درخواست کا جواب دینے مہلت طلب کرنے پر یہ رولنگ دی۔ یہ درخواست اندو پرکاش سنگھ نامی شخص نے داخل کی ہے۔
سنگھ نے الیکشن کمیشن کے اگست 2024 کے اعلان کو چیلنج کیا ہے کہ ہر حلقہ میں ہر پولنگ اسٹیشن میں رائے دہندوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ بنچ نے کہا کہ مدعی علیہ نمبر 1 کے وکیل حلف نامہ داخل کرنے کے لئے مزید مہلت دینے کی التجا کرتے ہیں۔ آج سے 3 ہفتوں کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
ہم مدعی علیہ نمبر 1 کو یہ ہدایت دینا مناسب سمجھتے ہیں کہ سی سی ٹی وی ریکارڈنگس محفوظ رکھی جائیں جیسا کہ وہ پہلے کررہے تھے۔ عدالت عظمیٰ نے 15 جنوری کو 1961 کے الیکشن رولس میں حالیہ ترمیمات کے خلاف کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش کی درخواست پر مرکز اور الیکشن کمیشن سے جواب مانگا تھا۔
کمیشن نے کہا تھا کہ سی سی ٹی وی تک عوام کورسائی نہیں دی جائے گی۔ سنگھ نے کہا کہ ہر پولنگ بوتھ پر رائے دہندوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا فیصلہ من مانی ہے اورکسی ڈیٹا پر مبنی نہیں ہے۔