نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ایک درخواست مسترد کردی جس کے ذریعہ یکم اور 3 فروری کے دوران گجرات کے ضلع گیرسومناتھ میں انہدامی کارروائی کے دوران منہدمہ ایک درگاہ پر عرس منانے کی اجازت طلب کی گئی تھی۔
جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے کہا کہ سالیسیٹرجنرل تشار مہتا کے بیانات جو حکومت ِ گجرات کی طرف سے پیش ہوئے ہیں‘ کہ غیرمجاز تعمیرات بشمول سرکاری اراضی پر تعمیر کئے گئے مندروں کو منہدم کیا گیا ہے۔
مہتا نے کہا کہ مذکورہ اراضی پر پہلے قبضہ کیا گیا تھا اور اب اس پر کسی بھی مذہبی رسم بشمول ہندو مذہبی رسومات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ بنچ نے کہا کہ مہتا کا یہ استدلال کہ یہ اراضی حکومت کی ملکیت ہے اوراس پر موجود غیرمجاز تعمیرات بشمول مندروں کو منہدم کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ منہدمہ درگاہ کے مقام پر کئی برسوں سے عرس منایا جاتا تھا لیکن حکام نے 30 جنوری کو اجازت دینے سے انکار کردیا۔ اگر وہ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ نظم وضبط کا کوئی مسئلہ پیدا ہوگا تو میں ایک تجویز پیش کرنا چاہوں گا کہ کچھ دیر کے لئے 20 افراد جائیں گے۔ وہ لوگ مذہبی رسومات ادا کریں گے اور باہر آجائیں گے۔
وکیل نے مزید کہا کہ یہ ڈھانچہ 1299 ء سے پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔ بنچ نے سوال کیا کہ کیا اب وہاں ڈھانچہ ہے؟ وکیل نے کہا کہ اسے منہدم کردیا گیا ہے اور دلیل پیش کی کہ یہ ایک محفوظ یادگار تھی۔ مہتا نے کہا کہ انہدامی کارروائی کا اطلاق تمام مذاہب پر ہوتا ہے۔ جو کچھ غیرمجاز تھا اسے منہدم کردیا گیا ہے۔ یہ غیرمتنازعہ طورپر سرکاری اراضی ہے۔