مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روس میں ایران کے سفیر کاظم جلالی نے کہا ہے کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کا برکس گروپ دنیا کے مستقبل کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برکس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی ایک بڑی وجہ موجودہ بین الاقوامی طاقت کا ڈھانچہ ہے، جو عالمی مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔
ایرانی سفیر نے ڈالر کی کمی کو مستقبل قریب میں برکس اتحاد کا ایک اہم ایجنڈا قرار دیا۔
انہوں نے پیش گوئی کی کہ 2030 تک مرکزی عالمی بینک کے ذخائر میں امریکی ڈالر کا حصہ 58 فیصد سے کم ہو کر تقریباً 35-40 فیصد رہ جائے گا۔
جلالی نے نشاندہی کی کہ 2030 کے تخمینے بتاتے ہیں کہ برکس ممالک دنیا کی جی ڈی پی کا 48 فیصد کے مالک بنیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے جیسے G7 ممالک کے اقتصادی اشاریے گر رہے ہیں، توقع ہے کہ برکس کی معیشت عالمی جی ڈی پی کے ایک تہائی سے تجاوز کر جائے گی اور اس کی برآمدات عالمی برآمدات کا تقریباً ایک چوتھائی ہوں گی۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ برکس کا نیا ترقیاتی بینک (این ڈی بی) عالمی بینک اور مغربی ترقیاتی میکانزم کا متبادل بننے کے راستے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ سال 2024 برکس کے لیے ایک اہم موڑ تھا، کیونکہ یہ بلاک پانچ ممبران سے بڑھ کر دس ہو گیا۔
2023 میں، جنوبی افریقہ میں برکس سربراہی اجلاس کے دوران، ایران سمیت پانچ ممالک کو گروپ میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی۔