دہلی اسمبلی انتخابات: طاہر حسین کو پولیس تحویل میں رہتے ہوئے تشہیر کی اجازت، ہر رات جیل واپس لوٹنا ہوگا

سپریم کورٹ نے دہلی فسادات کے ملزم اور ایم آئی ایم کے امیدوار طاہر حسین کو پولیس تحویل میں رہتے ہوئے انتخابات کے لیے تشہیر کی اجازت دی، روزانہ 2.47 لاکھ روپے سکیورٹی اخراجات جمع کرانے ہوں گے

سوشل میڈیاسوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی اسمبلی انتخابات کے لیے اے آئی ایم آئی ایم (آل انڈیا مسلم اتحاد المسلمین) کے امیدوار اور دہلی فسادات کے ملزم طاہر حسین کو پولیس تحویل میں رہتے ہوئے تشہیر کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے کئی شرائط عائد کرتے ہوئے کہا کہ طاہر حسین کو دن کے وقت پولیس کی نگرانی میں تشہیر کے لیے باہر جانے اور ہر رات جیل واپس لوٹنے کی اجازت ہوگی۔

عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ طاہر حسین کو روزانہ 2.47 لاکھ روپے سکیورٹی اخراجات کے طور پر جمع کرانے ہوں گے۔ تین ججوں پر مشتمل بنچ، جس میں جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس سنجے کرول اور جسٹس سندیپ مہتا شامل تھے، نے طاہر حسین کی 29 جنوری سے 3 فروری تک انتخابات کی تشہیر کے لیے پولیس تحویل کی درخواست قبول کی۔

حسین کے وکیل سدھارتھ اگروال نے عدالت میں دلیل دی کہ انتخابات کے لیے صرف چار پانچ دن باقی ہیں، اس لیے ان کے مؤکل کو پولیس تحویل میں رہتے ہوئے ووٹروں سے رابطہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حسین اپنا قیام کسی ہوٹل میں کریں گے اور گھر نہیں جائیں گے۔

ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حسین کی فسادات میں ملوث ہونے کی سنگین نوعیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم عدالت نے ان سے کہا کہ سکیورٹی انتظامات اور اخراجات کے متعلق ہدایات پیش کریں۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا جب 22 جنوری کو سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے حسین کی عبوری ضمانت پر متفقہ فیصلہ نہیں دیا تھا۔

واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 14 جنوری کو طاہر حسین کو ایم آئی ایم کے ٹکٹ پر مصطفیٰ باد نشست سے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرنے کے لیے پولیس تحویل کے ساتھ پیرول دی تھی۔ طاہر حسین دہلی 2020 فسادات کے دوران آئی بی کے ملازم انکت شرما کے قتل کے معاملے میں بھی ملزم ہیں۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *