انفوسس کے شریک بانی کرس گوپال کرشنن سمیت 18 لوگوں کے خلاف ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

شکایت کنندہ درگاپّا نے الزام لگایا ہے کہ اس سازش میں کرس گوپال کرشنن، گووندن رنگاراجن، سری دھر واریر، سندھیا وشویشوریا، ہری کے وی ایس، داسپّا، بالارام پی، اور منوہرن سمیت کل 18 لوگ شامل ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>کرس گوپال کرشنن / Getty Images</p></div><div class="paragraphs"><p>کرس گوپال کرشنن / Getty Images</p></div>

کرس گوپال کرشنن / Getty Images

user

کرناٹک پولیس نے انفوسس کے شریک بانی کرس گوپال کرشنن اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) کے سابق دائریکٹر بلرام سمیت دیگر 16 افراد کے خلاف ایس سی/ ایس ٹی مظالم کی روک تھام ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ یہ معاملہ بنگلورو کے سداشیو نگر پولیس اسٹیشن میں 71 ویں سول اور سیشن کورٹ کی ہدایت پر درج کیا گیا ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق شکایت کنندہ کا نام درگاپّا ہے جو ’بووی طبقہ‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ پہلے آئی آئی ایس سی کے سنڑ فار سسٹینیبل ٹیکنالوجی میں فیکلٹی ممبر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔

درگاپّا کا کہنا ہے کہ انہیں ’ہنی ٹریپ‘ کے جھوٹے معاملے میں پھنسا کر ان کے خلاف سازش رچی گئی اور اس کے بعد انہیں آئی آئی ایس سی کی ملازمت سے برخاست کر دیا گیا۔ ساتھ ہی درگاپّا نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اس دوران انہیں ذات پات پر مبنی گالیاں دی گئیں اور دھمکی بھی دی گئی۔ علاوہ ازیں درگاپّا نے الزام لگایا ہے کہ اس سازش میں کرس گوپال کرشنن، گووندن رنگاراجن، سری دھر واریر، سندھیا وشویشوریا، ہری کے وی ایس، داسپّا، بالارام پی، ہیملتا مِشی، چٹوپادھیائے کے، پردیپ ڈی ساورکر اور منوہرن سمیت کل 18 لوگ شامل ہیں۔

واضح ہو کہ اس معاملے پر آئی آئی ایس سی یا کرس گوپال کرشنن کی جانب سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اگر کرس گوپال کرشنن کی بات کی جائے تو وہ انفوسس کے شریک بانی میں سے ایک ہیں اور 2007 سے 2011 تک کمپنی کے سی ای او اور ایم ڈی کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے 2011 سے 2014 تک انفوسس کے نائب صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستانی حکومت نے ان کے بہترین تعاون کے لیے 2011 میں ’پدم بھوشن‘ سے بھی نوازا تھا۔


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *