بنگلورو: بی جے پی نے مسلم فرقہ کے رہنماؤں اور چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا کی ملاقات پر سخت اعتراض کیا ہے جس میں اقلیتوں کے لئے بجٹ بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا۔
بی جے پی کا الزام ہے کہ ایسا مطالبہ مذہب کی بنیاد پر بجٹ بنانے کے مترادف ہے۔ بی جے پی آئی ٹی سل کے سربراہ امیت مالویہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ مسلمانوں کے اسی قسم کے حق جتانے اور مذہب کی بنیاد پر مطالبات کے نتیجہ میں 1947 میں مذہبی خطوط پر ملک کا بٹوارہ ہوا تھا۔ ہم ایک اور بٹوارہ برداشت نہیں کرسکتے۔
مسلم رہنماؤں کے ایک وفد نے جس میں وزرا رحیم خان‘ ضمیر احمد خان اور چیف منسٹر کے پولیٹکل سکریٹری نصیر احمد شامل تھے‘ چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا سے یہ گزارش کرنے کے لئے ملاقات کی تھی کہ ریاستی بجٹ میں اقلیتوں کے لئے فنڈنگ بڑھائی جائے۔ امیت مالویہ نے سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا حوالہ دیا اور کہا کہ کانگریس زیرقیادت یو پی اے حکومت میں 10 سال وزیراعظم رہے منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ ہندوستان کے وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔
کرناٹک میں اب مسلم فرقہ کانگریس کی تائید کے صلہ میں اپنا حصہ مانگ رہا ہے۔ امیت مالویہ نے اسے ”اقلیتوں کی خوشامد کا بھدا مظاہرہ“ قراردیا۔ کہا جاتا ہے کہ وزیر وقف ضمیر احمد خان کے دفتر نے میٹنگ کی تفصیلات میڈیا میں لائیں۔ بی جے پی اور جنتادل ایس نے کانگریس کی کرناٹک حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اقلیتوں کی خوشامد کررہی ہے اور ہندوؤں کو درکنار کررہی ہے۔ کانگریس نے تاہم یہ کہتے ہوئے اس کا دفاع کیا کہ اس کا مقصد اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور ترقی ہے۔
ریاستی بجٹ 2024-25 میں کانگریس حکومت نے مسلم فرقہ کی فلاح و بہبود کے لئے 3ہزار کروڑ روپے کی رقم مختص کی تھی جس پر اپوزیشن جماعتوں نے تنقید کی تھی۔ خوشامد کے الزام کا جواب دیتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ 3.71 لاکھ کروڑ روپیوں کے بجٹ میں کیا ہم ایک فیصد بھی مسلمانوں کے لئے مختص نہیں کرسکتے؟ ہم نے 3 ہزار کروڑ روپے اسکولوں اور تعلیم کے لئے دیئے۔ اس میں کیا برائی ہے؟۔
چیف منسٹر سدارامیا مارچ میں بجٹ 2025-26پیش کرنے والے ہیں جو توقع ہے کہ 4 لاکھ کروڑ روپے پار کرجائے گا۔ یہ بحیثیت وزیر فینانس سدارامیا کا 16 واں بجٹ ہوگا۔ اسی دوران کرناٹک کے قائد اپوزیشن آر اشوک نے ریاستی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وہ بجٹ کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپے کا قرض لینے والی ہے۔
اس نے ترقی کے نام پر کچھ بھی نہیں کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس ارکان ِ اسمبلی تک نجی محفلوں میں مانتے ہیں کہ کوئی ترقی نہیں ہورہی ہے جبکہ جرائم‘ بینک ڈکیتیاں اور مویشیوں سے جڑا تشدد جاری ہے۔ ریاستی حکومت کو اپنی 5 گارنٹیوں کی فلیگ شپ اسکیم کے لئے پیسہ جٹانے کا بھی چیلنج درپیش ہے۔ اس پر مالی دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔