سیف علی خان نے دیا پولیس کو بیان، بتایا پورا واقعہ

ممبئی: بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پچھلے کچھ دنوں سے خبروں میں ہیں۔ 16 جنوری کو اداکار کے ساتھ کچھ ایسا ہوا کہ وہ میڈیا کی سرخیوں میں آ گئے۔ دراصل اداکار کے باندرہ والے گھر میں ایک نامعلوم شخص گھس گیا

 

اور اس نے اداکار پر حملہ کر دیا۔ اس معاملے میں اب ممبئی پولیس اپنی تحقیقات کر رہی ہے۔ پہلے اداکارہ کرینہ کپور نے اپنا بیان درج کرایا تھا اور اب پولیس نے اداکار کا بھی بیان قلمبند کیا ہے۔ سیف علی خان نے پولیس کو 16 جنوری کو ہونے والے واقعہ کی پوری تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ کیسے پیش آیا اور اس وقت وہ کہاں تھے۔

 

انڈیا ٹوڈے میں شائع ایک خبر کے مطابق سیف علی خان نے ممبئی کی باندرہ پولیس کو بتایا کہ 16 جنوری کی رات وہ اور ان کی بیوی اداکارہ کرینہ کپور خان 11ویں منزل پر موجود اپنے بیڈ روم میں تھے۔ پھر اچانک انہوں نے اپنی نرس کی چیخیں سنیں جس پر وہ دونوں اپنے چھوٹے بیٹے کے کمرے کی طرف دوڑے کیونکہ نرس بھی وہیں سو رہی تھیں۔

 

اداکار نے مزید بتایا کہ جب وہ وہاں پہنچے تو انہوں نے ایک اجنبی شخص وہاں موجود تھا، جب اداکار نے اس شخص کو روکنے کی کوشش کی تو ہلچل مچ گئی۔ اس دوران حملہ آور نے سیف علی خان کی پیٹھ، گردن اور ہاتھوں پر کئی بار چاکتو سے حملہ کیا جس سے ان کی گرفت کمزور ہو گئی۔ تاہم زخمی ہونے کے باوجود سیف نے حملہ آور کو دھکا دے کر دور کر دیا۔

 

دوسری طرف گھر کے ملازمین اداکار جوڑے کے چھوٹے بیٹے کو لے کر باہر بھاگ گئے۔ انہوں نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو کمرے میں بند کر دیا۔ سیف علی خان کو بتایا کہ انھوں نے اپنے چھوٹے بیٹے کے کمرے میں حملہ آور کو دیکھا تھا اور وہ ایک کروڑ روپے کی مانگ کر رہا تھا۔

 

بتایا جا رہا ہے کہ پولیس نے اس حملے کے معاملے میں شریفول نامی ایک شخص کو گرفتار کیا اور عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں عدالت نے اسے 5 دن کی پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا۔ اس کے ساتھ ہی سیف علی خان کے باندرہ میں واقع اپارٹمنٹ سے لیے گئے فنگر پرنٹس بھی شریفول کے فنگر پرنٹس سے میل کھاتے ہیں۔ یہ نشانات اس ڈکٹ پائپ پر پائے گئے تھے جس کا استعمال

 

ملزم نے 11ویں منزل تک پہنچنے کے لیے کیا تھا۔ اداکار کے کمرے کے دروازے کے ہینڈل اور باتھ روم کے دروازے پر بھی یہ نشانات پائے گئے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *