آر جی کر معاملہ: عدالت کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں ممتا بنرجی، کہا ’ہم سب نے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا‘

آر جی کر معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے جج انِربان داس نے کہا کہ ’’یہ جرم نایاب سے نایاب زمرے میں نہیں آتا، جس کی وجہ سے مجرم کو سزائے موت دی جا سکے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی / آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی / آئی اے این ایس</p></div>

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی / آئی اے این ایس

user

آر جی کر اسپتال کی زیر تربیت ڈاکٹر کی عصمت دری و قتل معاملے میں مجرم سنجے رائے کو عدالت نے آج عمر قید کی سزا سنا دی۔ عدالت کے فیصلے سے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی خوش نظر نہیں آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔ ہم سب نے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا لیکن عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ ساتھ ہی ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا کہ معاملے کی تحقیقات کا ذمہ کولکاتا پولیس سے جبراً لے لیا گیا۔ اگر تحقیقات کا ذمہ کولکاتا پولیس کے پاس ہوتا تو یقیناً مجرم کو موت کی سزا ہوتی۔ ممتا بنرجی نے سی بی آئی کی تحقیقات پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ مذکورہ باتیں انہوں نے مرشد آباد ضلع میں نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کہیں۔

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’ہمیں نہیں معلوم کہ تحقیقات کیسے کی گئی۔ ریاستی پولیس کی جانب سے ایسے ہی معاملوں میں کی گئی تحقیقات میں موت کی سزا کو یقینی بنایا گیا۔ میں (فیصلے سے) مطمئن نہیں ہوں۔‘‘ عدالت کے فیصلے سے ممتا بنرجی کے ساتھ ساتھ جونیئر ڈاکٹرز بھی خوش نہیں ہیں۔ جونیئر ڈاکٹرز نے فیصلے کے بعد سیالدہ کورٹ کے باہر مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرہ کر رہے جونیئر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عدالت نے جو فیصلہ سنایا ہے وہ کافی نہیں ہے۔ وہیں ایک دیگر جونیئر ڈاکٹر نے کہا کہ ’’ہم سخت اور مثالی سزا چاہتے تھے، یہ سزا کافی نہیں ہے۔ ہم مزید سخت فیصلے کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلیٰ عدالت سے رجوع کریں گے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ 18 جنوری کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج انِربان داس کی عدالت نے آر جی کر معاملے میں سماعت ختم کر فیصلہ سنایا تھا۔ اس دن عدالت نے سنجے رائے کو گزشتہ سال 9 اگست 2024 کو آر جی کر اسپتال میں پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر کے خلاف کیے گئے گھناؤنے جرم کا مجرم قرار دیا تھا۔ 18 جنوری کو ہی عدالت نے کہا تھا کہ اس معاملے میں سزا کا اعلان 20 جنوری کو کیا جائے گا۔ آج فیصلہ سناتے ہوئے جج انِربان داس نے کہا کہ ’’یہ جرم نایاب سے نایاب زمرے میں نہیں آتا، جس کی وجہ سے مجرم کو سزائے موت دی جا سکے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *