راشن کارڈس کی اجرائی کےلئے سالانہ آمدنی کی حد میں اضافہ کیاجائے
فلاحی اسکیمات سے تمام مستحقین کو فائدہ پہنچانے کا پرزورمطالبہ
کلکٹریٹ نظام آباد میں جائزہ اجلاس کا انعقاد۔مختلف عوامی مسائل پر کے کویتا کا اظہار خیال
نظام آباد 19/ جنوری (اردو لیکس) کلکٹریٹ نظام آباد میں سرکاری اسکیمات پر عمل آوری سے متعلق ایک جائزہ اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا۔جس میں رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کے کویتا نے شرکت کی اور کئی اہم عوامی مسائل پر حکومت کی توجہ مبذول کروائیں۔کے کویتا نے کہاکہ ضلع نظام آباد میں 1.2لاکھ افراد نے می سیوا کے ذریعہ راشن کارڈس کی اجرائی کےلئے درخواستیں داخل کیں تاہم حکومت نے صرف 26ہزار افراد کو راشن کارڈس کی اجرائی کا فیصلہ کیاہے۔یہ غریب عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔سابق رکن پارلیمان نظام آباد نے مطالبہ کیاکہ دیہی علاقوں میں راشن کارڈس کی اجرائی کےلئے سالانہ آمدنی کی حدکو 2.5لاکھ روپئے اور شہری علاقوں میں سالانہ آمدنی کی حد کو 3.5لاکھ روپئے کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ تمام درخواست گزاروں کو راشن کارڈس کی اجرائی کو یقینی بنایاجائے۔کویتا نے زیر التواءمکانات کی تعمیر کےلئے فنڈس کی اجرائی اور گزشتہ حکومت کے پروجیکٹس کو جاری رکھنے کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے اندرماں ہاﺅزنگ کمیٹیوں کو غیر سیاسی بنیادوں پر تشکیل دینے کی ضرورت پر زوردیا تاکہ مستحقین کو ان کا حق حاصل ہوسکے۔کسانوں اور زرعی مزدوروں سے متعلق اسکیمات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کے کویتا نے کہاکہ ضلع نظام آباد میں 4.43لاکھ زرعی مزدور ہیں۔
تاہم اندرماں آتمیہ بھروسہ اسکیم کے تحت صرف 41ہزار زرعی مزدوروں کی شمولیت عمل میں لائی گئی ہے جوکہ صریح نا انصافی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہاکہ رعیتو بھروسہ اسکیم کے تحت کسانوں کو کاشت کاری کےلئے سالانہ 15ہزار روپئے مالی امداد کی فراہمی کا وعدہ کیاگیاتھا۔تاہم حکومت نے مالی امداد کی رقم کو کم کرتے ہوئے اب 12ہزار روپئے کی فراہمی کا فیصلہ کیاہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے اس فیصلہ سے کسانوں کو نقصان ہوگا۔کے کویتا نے مطالبہ کیاکہ روزگار طمانیت اسکیم کے تحت فیلڈ اسسٹینس کی تنخواہیں فی الفور جاری کی جائیں۔قولدار کسانوں کو بھی اس اسکیم کے دائرہ میں لایاجائے۔رکن قانون ساز کونسل بی آرایس نے اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہاکہ اقلیتوں سے کئے گئے تمام وعدوں کو پورا کیاجائے۔کویتا نے کالیشورم پیاکیج 21Aکے کام جلداز جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کیا۔امن وامان کی برقراری ودیگر عوامی مسائل سے متعلق کے کویتا نے کہاکہ نظام آباد میں کمشنر پولیس کی عدم موجودگی کے باعث عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ریاستی حکومت اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے فی الفور کمشنر پولیس کے تقرر کےلئے اقدامات روبہ عمل لائے۔انہوں نے ریت کی غیر قانونی منتقلی کی روک تھام کےلئے سخت گیر اقدامات کی ضرورت پر زوردیا۔کلواکنٹلہ کویتا نے ہلدی بورڈ کے افتتاحی پروگرام میں ضلع کے عوامی منتخبہ نمائندوں کو مدعو نہ کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ اس معاملہ میں مرکز کو ایک مکتوب تحریر کرے۔
انہوں نے کہاکہ تمام فلاحی اسکیمات کے تحت استفادہ کنندگان کا انتخاب صاف وشفاف طریقہ سے عمل میں لایاجاناچاہئے۔کویتا نے کہاکہ گرام سبھاﺅں کے ذریعہ مستحقین کا انتخاب کیاجائے۔ اجلاسوں کی آڈیو اور ویڈیوریکارڈنگ کی جائے تاکہ عوامی اعتماد بحال ہو۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ غریب عوام ‘کسانوں اور ورکرس کے مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ حل کیاجائے۔عوامی مسائل کی یکسوئی کےلئے
فی الفور اقدامات روبہ عمل لائے جائیں۔کویتا نے کہاکہ نظام آباد کے عوام کی ترقی اور فلاح وبہبود کو حکومت اولین ترجیح دے۔