واشنگٹن: امریکہ کے لاس اینجلس اور وینچر کاؤنٹیز میں بھیانک آگ بھڑک اُٹھی ، جس کے نتیجہ میں ہزاروں گھر تباہ ہو چکے ہیں اور 100,000 سے زائد افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ مقامی حکام اور فائر ڈپارٹمنٹ تاحال آگ کی وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر مختلف نظریات پر غور جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک پرندہ اپنے منہ سے آگ پھینکتا دکھایا گیا ہے۔ یہ ویڈیو دیکھنے والوں کو حیران اور خوفزدہ کر دینے والی ہے۔ دعویٰ یہ کیا جا رہا ہے کہ اسی پرندے نے لاس اینجلس کی تباہ کن آگ بھڑکائی۔ ویڈیو کی اصلیت کے بارے میں لوگ مختلف نظریات پیش کر رہے ہیں، لیکن یہ بات اب بھی واضح نہیں ہے کہ یہ ویڈیو مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ہے یا واقعی کوئی پرندہ آگ پھینکتا دکھایا جا رہا ہے۔
فی الحال اس ویڈیو پر کوئی حتمی بیان نہیں دیا جا سکتا کیونکہ تحقیقات ابھی مکمل نہیں ہوئی ہیں۔ جب تک مزید حقائق سامنے نہیں آتے، کوئی بھی نکتہ کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہوگا۔
ان آگ بھڑکنے کی وجوہات میں ماہرین کا کہنا ہے کہ 95 فیصد آگیں انسانی ناتجربہ کاری یا لاپرواہی کی وجہ سے بھڑکتی ہیں، جن میں جان بوجھ کر لگائی گئی آگ، یا غیر ارادی غلطیاں شامل ہیں۔ حکام نے اس بات کو مسترد کر دیا ہے کہ پالیسیڈز اور ایٹون فائرز کی وجہ بجلی گرنا تھا، کیونکہ اس علاقے میں اس دوران موسمی حالات معمول کے مطابق تھے۔
جبکہ اس آگ بھڑکنے کی وجوہات تاحال مکمل طور پر نہیں معلوم ہوئیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی نے ان حالات کو مزید سنگین کر دیا ہے، جس کی وجہ سے آگ پھیلنے میں تیزی آئی ہے۔ کیلیفورنیا ایئر ریسورس بورڈ نے رپورٹ دی ہے کہ 1950 سے لے کر اب تک کیلیفورنیا میں زمین کے زیادہ بڑے حصے جل چکے ہیں، جو کہ درجہ حرارت میں اضافے اور بارش میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔
کیلیفورنیا میں گرم اور خشک موسم کی صورتحال جاری ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ایسی آگیں زیادہ بڑھ سکتی ہیں۔ حکام تاحال اس آگ کی وجوہات کو جاننے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر وہ ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے سے بھی نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس طرح کے خطرناک حالات کو کم کیا جا سکے۔