اسرائیل۔حماس جنگ بندی مذاکرات میں اہم پیشرفت

قاہرہ: امریکی اور عرب مذاکرات کاروں نے اسرائیل۔ حماس جنگ ختم کرانے اور غزہ پٹی سے یرغمالیوں کی رہائی کے لئے کل رات اہم پیشرفت کی لیکن قطعی معاملت ہونی باقی ہے۔

عہدیداروں نے پیر کے دن یہ بات بتائی۔ انہوں نے مانا کہ پیشرفت ہوئی ہے اور 15 ماہ سے جاری لڑائی بندی کے خاتمہ میں آنے والے دن فیصلہ کن ہوں گے۔ اس جنگ نے مشرق ِ وسطیٰ کو غیرمستحکم کردیا۔ عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات بتائی کیونکہ وہ میڈیا سے بات چیت کے مجاز نہیں ہیں۔

3 عہدیداروں میں ایک اور حماس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ابھی بھی کئی رکاوٹیں ہیں جنہیں دور کرنا ہے۔ گزشتہ برس کئی مرتبہ امریکی عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ معاملت ہونے کو ہے لیکن بات آگے نہیں بڑھی۔ بات چیت سے واقف ایک شخص نے کہا کہ کل رات پیشرفت ہوئی ہے اور ایک تجویز مذاکرات کی میز پر ہے۔ اسرائیلی اور حماس کے مذاکرات کار اب اپنے قائدین سے اس کی قطعی منظوری لیں گے۔

خلیجی ملک قطر کے مذاکرات کاروں نے حماس پر پھر سے دباؤ ڈالا ہے کہ وہ معاہدہ قبول کرلے جبکہ امریکہ کے نئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے قاصد اسٹیو وٹکاف‘ اسرائیلیوں پر دباؤ بنائے ہوئے ہیں۔ وہ حال میں مذاکرات کا حصہ بنے۔ وہ اِن دنوں خلیج کے خطہ میں موجود ہیں۔ مذاکرات کاروں نے معاملت کا مسودہ فریقین کو دیا ہے اور اگلے 24 گھنٹے اہم ہیں۔ ایک مصری عہدیدار نے کہا کہ کل رات اچھی پیشرفت ہوئی لیکن مزید چند دن لگنے کا امکان ہے۔

فریقین چاہتے ہیں کہ 20 جنوری کو ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل معاملت ہوجائے۔ تیسرے عہدیدار نے کہا کہ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل یہ ممکن ہے تاہم حماس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ کئی پیچیدہ مسائل حل ہونا باقی ہیں۔ مصری عہدیدار نے توثیق کی کہ ان مسائل پر ابھی بھی بات چیت جاری ہے۔

بائیڈن انتظامیہ‘ مصر اور قطر کے ساتھ مل کر زائداز ایک سال سے صلح صفائی کی کوشش کررہا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ جنگ ختم ہونے تک وہ یرغمالیوں کو رہا کرنے والی نہیں جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے فلسطینی گروپ پر مکمل فتح حاصل کرلینے تک فوجی مہم جاری رکھنے کا عہد کررکھا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *