چھتیس گڑھ میں 2897 اسسٹنٹ ٹیچرس کی ملازمت خطرے میں ہے، یہ اساتذہ 2018 کے این سی ٹی ای اصولوں کے تحت بھرتی ہوئے تھے، سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد ان کی اہلیت پر سوال اٹھے ہیں۔
چھتیس گڑھ میں معطل اسسٹنٹ ٹیچر نے آج سڑک پر نکل کر حکومت کے خلاف کچھ الگ انداز میں مظاہرہ کیا۔ رائے پور کے مانا چوک سے شدانی دربار تک ’دنڈوت یاترا‘ (لیٹ کر پرنام کرتے ہوئے) نکالی۔ ان اساتذہ نے سڑک پر تھوڑی دیر چلنے کے بعد لیٹ کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ سبھی اساتذہ 14 دسمبر سے امبیکاپور سے یاترا پر نکلے ہوئے تھے۔ وہ 19 دسمبر سے نوا رائے پور کے توتا میں دھرنا دے رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ سروس میں سیکورٹی دی جائے۔ حکومت کی توجہ اپنی طرف کھینچنے کے لیے آج انھوں نے ’دَنڈوت یاترا‘ نکالی۔
واضح رہے کہ چھتیس گڑھ میں 2897 اسسٹنٹ ٹیچرس کی ملازمت خطرے میں ہے۔ یہ اساتذہ 2018 کے این سی ٹی ای اصولوں کے تحت بھرتی ہوئے تھے۔ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد ان کی اہلیت پر سوال اٹھے ہیں۔ ملازمت بچانے کے لیے ٹیچرس تحریک کر رہے ہیں۔ وہ حکومت سے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
حکومت نے اس معاملے میں ایک کمیٹی بنائی ہے۔ لیکن کمیٹی کب فیصلہ لے گی، یہ طے نہیں ہے۔ اس معاملے پر سیاست بھی گرما گئی ہے۔ بی جے پی اور کانگریس ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔ بی جے پی ترجمان انوراگ اگروال نے قبل کی بھوپیش حکومت پر لاپروائی کا الزام عائد کیا ہے، جبکہ سابق وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے نوجوانوں کی ملازمت چھیننے کا الزام عائد کرتے ہوئے بی جے پی پر حملہ کیا ہے۔
اساتذہ کی تحریک 26 دنوں سے جاری ہے۔ وہ الگ الگ طریقوں سے احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ’دَنڈوت یاترا‘ بھی اسی کا ایک حصہ ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت ان کے مطالبات پر دھیان دے۔ وہ جلد از جلد اس کا حل چاہتے ہیں۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ ان کی فیملی ان کی ملازمت پر منحصر ہے۔ ملازمت جانے سے ان کا کنبہ مشکل میں آ جائے گا۔ اساتذہ کے اس مظاہرہ کو کانگریس کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے اس مظاہرہ کی ویڈیو کو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’چھتیس گڑھ کے اس دردناک ویڈیو میں بی ایڈ پاس کی ہوئی لڑکیاں ملازمت کی گزارش کرتی ہوئی اس شدید ٹھنڈ میں یوں سڑک پر اپنا احتجاج ظاہر کر رہی ہیں۔ کیا راجہ کا دل پسیجے گا؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔