[]
ناگپور _ 21 اگست (اردولیکس ڈیسک) ناگپور بی جے پی لیڈر ثنا خان کے قتل کی تحقیقات کرنے والی مدھیہ پردیش پولیس نے کہا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ ثنا خان کو مبینہ طور پر اس کے شوہر اور دوسرے لوگوں کے ذریعہ چلائے جانے والے جنسی استحصال کے ریکیٹ میں شامل کیا گیا تھا جنہوں نے اسے ہنی ٹریپ کے طور پر استعمال کیا۔
پولیس نے کہا کہ ثنا خان کے ذریعے ملزمین نے مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور اتر پردیش میں کئی لوگوں کو نشانہ بنایا اور متاثرین کو بلیک میل کرکے کروڑوں روپے کمائے۔ ثنا خان کی ماں نے اتوار کو ناگپور پولیس میں شکایت درج کرائی، جس میں الزام لگایا گیا کہ ان کی بیٹی کو دھمکیاں دے کر جنسی استحصال کے ریکیٹ میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ خاتون کی شکایت کی بنیاد پر ثنا خان کے شوہر امیت عرف پپو ساہو (37) اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ثنا کے قتل کے سلسلے میں پولیس پہلے ہی ساہو اور دو دیگر کو گرفتار کر چکی ہے۔
ثنا خان (34 سال) ناگپور میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقلیتی سیل کی لیڈر تھیں۔ اواستھی نگر کی رہائشی ثنا خان کی ماں مہر النساء نے لاپتہ ہونے کی شکایت درج کرائی جب ان کی بیٹی یکم اگست کو ساہو سے ملنے جبل پور جانے کے بعد لاپتہ ہوگئی۔
پولیس نے بتایا کہ ساہو کو گرفتار کیا گیا اور ثنا خان اس کی بیوی تھی اور اس نے اسے پیسوں اور ذاتی مسائل پر قتل کیا اور اس کی لاش جبل پور میں ایک ندی میں پھینک دی۔ اس کے بعد مانکاپور پولیس نے ساہو اور اس کے ساتھیوں کے خلاف ناگپور، جبل پور اور سیونی میں کیس درج کیا۔
پولیس نے کہا کہ ‘ہماری ابتدائی تحقیقات میں، ہم نے پایا کہ ساہو ایک ریکیٹ کی قیادت کر رہا تھا جس میں خان کو ہنی ٹریپ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ گینگ ایک مرد کو نشانہ بنا کر ثنا خان کو ان کے پاس بھیجتا تھا۔ اس کے بعد وہ اس کے ساتھ جسمانی تعلقات بنانے لگی۔ اس کے بعد وہ قابل اعتراض حالت میں متاثرہ کی ویڈیوز اور تصاویر ریکارڈ کرتی تھی اور ایسے لوگوں کو بلیک میل کرکے پیسے بٹورتی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ اس طرح سے، ریاکٹ کے ارکان مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں پھیلے ہوئے ہر شکار سے لاکھوں روپے بٹورتے تھے، جس کے ذریعے وہ کروڑوں روپے کماتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ثنا خان مارچ 2021 میں اس ریکیٹ کا حصہ بنی جو ان کی موت تک جاری رہی۔
پولیس افسر نے کہا، مرکزی ملزم شاہو نے اس جنسی ریکیٹ کے ذریعے کافی دولت حاصل کی۔ پولیس نے ساہو اور دیگر کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 384، 386 اور 389 (تمام بھتہ خوری سے متعلق)، 354 (ڈی) (پیچھا کرنا)، 120 (بی) (مجرمانہ سازش) اور 34 (عمومی نیت) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔