[]
مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے ریاض کے اپنے دو روزہ دورے کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے دورے کے دوران سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مختلف موضوعات پر گفتگو ہوئی۔ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ تہران اور ریاض کے درمیان مستحکم معاہدے ہونے چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کی بات چیت میں سعودی عرب کے ولی عہد کے ساتھ ملاقات میں ہم نے صاف، واضح اور کھلے انداز میں بات چیت کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سلامتی اور پائیدار ترقی کا نظریہ سب کے لئے ہونا چاہیے، اس لیے دونوں طرف سے سلامتی اور ترقی کے نظرئے پر زور دیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ محمد بن سلمان کی بھی یہ سوچ تھی اور ہم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب کی ترقی کے لیے اگر خطے میں مستحکم سلامتی حاصل ہو جائے اس صورتحال سے اسے فائدہ پہنچے گا۔
امیر عبداللہیان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم نے ایران اور سعودی عرب کی اہم مشترکہ علاقائی صلاحیتوں پر توجہ دی، واضح کیا کہ محمد بن سلمان نے اس ملک کے وزیر خارجہ کو ہدایات دی ہیں کہ ہم طویل مدتی اسٹریٹجک تعاون کی دستاویز کے مسودے کی تیاری کے لیے ابتدائی اقدامات کریں اور دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے دورے کے دوران اور محمد بن سلمان کے دورے کے دوران کہ جو مناسب وقت پر ہو گا، ہم کوشش کریں گے کہ اس دستاویز پر دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے دستخط ہوں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سعودی عرب کے ولی عہد نے علاقائی اور بین الاقوامی بات چیت کے حوالے سے کچھ نظریات پیش کیے اور کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے مشاورت کی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ سعودی فریق نے ان ملاقاتوں میں اپنا ارادہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب ماضی سے یکسر مختلف مختلف طور پر دونوں ممالک کے تعلقات کا ایک نیا باب کھولنے کے لیے تیار ہے۔
امیر عبد اللہیان نے کہا کہ اس کے علاوہ دونوں ممالک نے براہ راست پروازوں کی بحالی اور عمرہ پروازوں کے حوالے سے بنیادی دستاویزات تیار کرنے پر اتفاق کیا اور ہم ماضی کی طرح ہوائی پروازوں کے ذریعے سیاحوں اور زائرین کو قبول کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تقریبا یہ ادراک وجود میں آچکا ہے کہ یہ خطہ علاقائی صلاحیتوں پر بھروسے کے نقطہ نظر کی بنیاد پر غیر ملکیوں پر بھروسہ کیے بغیر ہر ایک کے لیے ترقی کی راہ میں قدم رکھ سکتا ہے۔ ہمیں ایک محفوظ اور پرامن علاقہ دیکھنے کی امید ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ قبل از ایں سعودی عرب کے بادشاہ نے صدر رئیسی کو سعودی عرب کے دورے کی دعوت دی تھی جو جناب رئیسی نے دعوت قبول کی تھی۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی جوابا محمد بن سلمان کو تہران کے دورے کی دعوت دی تھی جو آج انہوں نے یہ دعوت قبول کر لی اور کہا کہ مناسب وقت پر یہ دورہ انجام پائے گا۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان اپنے دو روزہ دورے کے اختتام پر چند منٹ قبل تہران پہنچے ہیں۔
اس سفر کے دوران انہوں نے اپنے سعودی ہم منصب کے علاوہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات اور گفتگو کی۔